بجلی کی قیمتوں میں عارضی کمی اورآئی ایم ایف کی ظالمانہ شرائط

[post-views]
[post-views]

نیپرا نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی 10 روپے 80 پیسے جبکہ باقی الیکٹرک کمپنیوں کے صارفین کے لیے 2 روپے 32 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ لیکن دوسری جانب آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے پہلے روز حکومت نے مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمت میں 30 فیصد اضافہ کردیا اور اب سے اگست تک کے لیے بجلی کے نرخ 6روپے فی ہونٹ بڑھانے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔ آئی ایم ایف حکام نے واضح پیغام دیا گیا کہ آپ کے پاس دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔”

نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی ایک مستحسن اقدام ضرور ہے لیکن اس کی عمر انتہائی کم یعنی صرف ایک ماہ کے لیے ہے اور آئی ایم ایف سے وعدہ اگست تک وصولیوں کا ہے، اس دوران فیول ایڈ جسٹمنٹ کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔ آئی ایم ایف کی شرائط ظالمانہ ہونے کے باوجود اس وقت مرگ مفاجات کی حیثیت رکھتی ہیں، ان سے بچنا محال ہے، البتہ ایک راستہ ہے جسے حکومت دانستہ اختیار کرنے سے گریزاں ہے۔ ہم بار بار تجویز دے رہے ہیں کہ حکومت جتنا جلدی ممکن ہو سکے کفائت شعاری اختیار کرے ، وزراء کے لشکر میں کمی کرے اور اشرافیہ کی عیاشیاں ختم کرے، ورنہ آئی ایم ایف کا یہ پروگرام ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ مہنگائی اب اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اگر اشرافیہ نے از خود اپنی مراعات نہ چھوڑیں تو عوام سڑکوں پر آکر یہ سوال اٹھا سکتے ہیں کہ قربانی صرف عام آدمی کیوں دے اور اشرافیہ ہمیشہ لوٹ مار کیوں کرتی رہے۔ ہم سجھتے ہیں کہ خدانخواستہ یہ وقت آگیا تو پھر بچاؤ ممکن نہیں رہے گا، اس لیے لازم ہے کہ اب عوام کی نہیں اشرافیہ کی مراعات کی قربانی دی جائے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos