جنوبی ایشیا میں جوہری خطرہ، بھارت کے جارحانہ عزائم پر بلاول بھٹو کی امریکی ایوانِ نمائندگان کو وارننگ

[post-views]
[post-views]

سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحیت جنوبی ایشیا کو ایک ممکنہ جوہری تصادم کی طرف دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے امریکی قانون سازوں سے پاکستان کے “امن مشن” کی حمایت کرنے اور پاک بھارت تعلقات میں تناؤ کو کم کرنے کے لیے سفارتی مکالمے کے فروغ کی اپیل کی۔

بلاول بھٹو ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں، جس نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں امریکی ارکانِ کانگریس سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں کشمیر تنازع، آبی تنازع اور علاقائی سلامتی کے چیلنجز زیرِ بحث آئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور پاکستان کے لیے “وجودی خطرہ” ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت پاکستان کے پانی کو بند کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ عمل براہ راست جنگ کے مترادف ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کسی بھی دہشت گردی کے واقعے کو، بغیر ثبوت کے، پاکستان کے خلاف عسکری کارروائی کا جواز بنا رہا ہے، جو خطرناک رجحان ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے وفد کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حالیہ 87 گھنٹے کی جنگ بھارت کے جارحانہ عزائم کا عملی مظہر تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دو جوہری طاقتوں کے درمیان کسی بھی غلط فہمی یا فیصلے کی قیمت کروڑوں جانوں کی تباہی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ مذاکرات سے گریز کرتے ہوئے خطے کو مسلسل کشیدگی کا شکار بنا رہا ہے۔

وفد نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل اور خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے فعال اور غیر جانب دار کردار ادا کرے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر امریکہ اپنے اثر و رسوخ کو امن کے قیام کے لیے استعمال کرے تو بھارت کو قائل کیا جا سکتا ہے کہ بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos