بحیرہ روم کی غذائیں کھانے سے انسانی زندگی بڑھ سکتی ہے اور امراض کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ بحیرہ روم کی غذا کے بہت سے فوائد پہلے سامنے آئے ہیں لیکن اب طویل عمری کے بھی ثبوت ملے ہیں۔
اسپین، اٹلی اور اطراف کےکئی ممالک دوپہراور رات کے کھانے میں جو غذائیں کھاتے ہیں ان میں پھل، سبزیاں، دالیں، لوبیا، گری دار پھل، مکمل اناج، براؤن چاول، انتہائی صاف شدہ زیتون کا تیل اور چکنائی بھری مچھلیاں مثلاً سامن کھاتے ہیں ۔
اس مطالعے میں برطانیہ کی رجسٹری میں موجود 110,799 افراد کے ڈیٹا کا مکمل جائزہ لیا گیا۔ جن میں غذائی ترجیحات، ورزش، سماجی تعلقات، امراض اور بالخصوص کینسر کا جائزہ لیا گیا تھا۔ پھر اس ڈیٹا کو اسپین کی آٹونوما یونیورسٹی اور ہارورڈ ٹی ایچ اسکین اسکول آف پبلک ہیلتھ نے بھی دیکھا ہے۔ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں اس خطے سے باہر کے لوگوں پر غذا کے اثرات کاجائزہ لیا گیا ہے۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
معلوم ہوا کہ اگر اس طرح کی خوراک کو زندگی میں باقاعدگی سے شامل کیا جائے تو اس سے ہر طرح کی قبل ازوقت اموات کا خطرہ 29 فیصد تک کم ہوجاتا ہےاور سرطان کے حملے کا خطرہ 28 فیصد تک ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے ان افراد نے اپنے ملک میں رہتے ہوئے بحیرہ روم سے وابستہ غذائیں استعمال کی تھیں اور اس طرزِ زندگی کو اپنایا ہے۔ لیکن اس میں ان کا اپنا تہذیبی اور ثقافتی اثربھی شامل ہے۔
لیکن یہ طرزِ حیات، ورزش، انسانی سرگرمی، بہتر نیند اور دوستوں یاروں سے باقاعدہ ملاقات اور دیگر معمولات بھی شامل ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے اس طرز کی غذائی ترجیحات کو مفید قرار دیا ہے جو بحیرہ روم کے ضمن میں ایک اور اہم سائنسی ثبوت بھی ہے۔