Premium Content

‏بیوروکریسی اور منافع بخش تعیناتیوں کا جنون

Print Friendly, PDF & Email

تحریر:مختار احمد گوندل ( ایڈووکیٹ )

پاکستانی بیوروکریسی سے شاطر اور موقع پرست شاید ہی کوئی پبلک ہیومن ریسورس ہو۔ چھ ماہ پہلے بیوروکریسی پرویز الٰہی سے پوسٹنگ لینے کی لابنگ کر رہی تھی۔ پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد جیسے ہی وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنا وفاقی سٹاف افسر پنجاب میں بطور پرنسپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر تعینات کروایا تو پنجاب بیوروکریسی ن لیگ کے عمائدین سے پینگیں بڑھانے لگی۔ کیونکہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی پیپلز پارٹی کی جانب جھکاؤ رکھتے ہیں، اس لیے اپنی مرضی کے بیوروکریٹس لگوانے کے لیے پیپلز پارٹی کی بھی کچھ نہ کچھ شنوائی ضرور ہوتی رہی ہے۔

پنجاب میں سب سے اہم بیوروکریسی وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ پر مشتمل ہوتی ہے۔ اسکے بعد گورنر سیکریٹریٹ اور چیف سیکرٹری سیکریٹریٹ کا درجہ آتا ہے۔ تاہم سب سے منافع بخش پوسٹنگ میں اسسٹنٹ کمشنر، ڈپٹی کمشنر، کمشنر اور ڈیپارٹمن ٹل سیکرٹری شامل ہیں۔ فیلڈ پوسٹنگ اس لیے بھی اہم ہوتی ہے کہ سیاستدانوں کے حلقہ جاتی سیاسی مفادات ان افسران سے جڑے ہوتے ہیں۔ اس لیے سیاستدانوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ انکے پسندیدہ اسسٹنٹ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز تعنیات کیے جائیں ۔ دوسری طرف بیوروکریٹس کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ وہ سیاست دانوں سے منسلک رہ کر نہ صرف منافع بخش پوسٹنگ حاصل کریں بلکہ اپنے مالی و بیوروکریٹک مفادات کا بھی تحفظ کریں۔

Don’t forget to Subscribe our channel & Press Bell Icon.

تاہم غیر متوقع طور پر استحکام پاکستان پارٹی کے وجود میں آنے سے پنجاب کی بیوروکریسی نے کروٹ لی ہے اور متعلقہ پارٹی کے سیاستدانوں سے رابطے استوار کر لیے ہیں تاکہ منافع بخش پوسٹنگ حاصل کر کے اپنے اور متعلقہ سیاستدانوں کے مفادات کو یقینی بنایا جا سکے۔ پاکستان میں سیاست دانوں سے جلدی بیوروکریٹس اپنا رنگ بدلتے ہیں۔ اس لیے بیوروکریٹس کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ یہ کبھی بھی قابل اعتبار نہیں ہوتے۔ پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ ہوا ہے کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی کے سیاستدان چیف منسٹر سیکریٹریٹ، لاہور پر براجمان ہونے کے در پر ہیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب وفاقی افسر ہونے کی بنا پر شہباز شریف سے ہدایات لیتے ہیں، اس وجہ سے ن لیگ کا پلڑا بھاری ہو گا۔ نگران وزیر اعلیٰ پیپلز پارٹی کے طرف دار ہیں ، اس لیے پیپلز پارٹی بھی اپنے بیوروکریٹس تعنیات کروائے گی۔ تاہم غیر متوقع طور پر استحکام پاکستان پارٹی سب سے ذیادہ مضبوط دکھائی دے رہی ہے کہ اس کے سیاستدانوں کو چیف منسٹر سیکریٹریٹ تک سب سے ذیادہ رسائی حاصل ہو تاکہ وہ مطلوبہ تعداد میں بیوروکریٹس تعنیات کروا سکیں۔ اب بیوروکریسی کا بھی امتحان ہے کہ وہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی میں سے کس پارٹی کے سیاستدانوں کے در کا انتخاب کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

آخر میں بیوروکریسی کا ادارہ تباہی کے دہانے کے قریب ہے۔ میرٹ اور شفافیت معدوم تصورات ہیں۔ عوامی مسائل اور انکا حل بیوروکریسی کی ترجیح نہیں ۔ لہذا پنجاب کی موجودہ بیوروکریسی سے گڈ گورننس اور سروس ڈیلیوری کی توقع رکھنا محض خام خیالی ہی ہو گا۔ انکا سارا فوکس ہر لمحہ منافع بخش پوسٹنگ کے حصول کے طریقہ کار پر ہی مرکوز رہتا ہے۔

بیوروکریسی کو تباہ کرنے میں ایریٹنگ اور ڈیپوٹیشن پوسٹنگ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایریٹنگ پوسٹنگ سے یہ مراد ہے کہ جونیئر افسر کو بڑے گریڈ کی پوسٹنگ پر لگا دیا جائے یا سینئر افسر کو جونیئر گریڈ پر لگا دیا جائے۔ ایسی پوسٹنگ کا مقصد یا تو افسر کو نوازنا ہوتا ہے یا اس سے انتقام لینا۔ ڈیپوٹیشن پوسٹنگ بھی نوازنے کا ایک طریقہ ہے۔ جہاں ہیومن ریسورس مینجمنٹ کیوجہ سے ہیومن ریسورس کو تعنیات کیا جا سکتا ہے وہاں پر ہمارے نظام میں ایسا صرف نوازنے کے لیے ہوتا ہے۔ ڈیپوٹیشن میں دوسرے کیڈر کے افسران کو کسی دوسرے کیڈر میں لگا دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر کسی استاد کو ڈیپوٹیشن قوانین کے بغیر انتظامی پوسٹس پر تعنیات کر دیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے ایریٹنگ اور ڈیپوٹیشن پوسٹنگ کو غیر قانونی قرار دیا ہوا ہے۔

رپبلک پالیسی کا ماہ جون کا میگزین پڑھنے کیلئے کلک کریں۔

سیاسی انتظامیہ اور سیاست دان افسروں کو ڈیپوٹیشن اور ایریٹنگ پوسٹنگ سے ہی نوازتے ہیں۔ اپنے من پسند افسران تعینات کر کے سیاسی، انتظامی اور مالی مفادات سمیٹتے ہیں۔ پاکستان کی ترقی قانون کی حکمرانی پر منحصر ہے۔ مزید یہ کہ اختیارات کو گراس روٹ تک منتقل کیا جائے اور لوکل گورنمنٹ کو مضبوط کیا جائے۔ بیوروکریسی کی کارکردگی کو جانچنے کا فعال نظام مرتب کیا جائے اور کرپشن کو کنٹرول کرنے کے لیے تھرڈ پارٹی ادارے بنائے جائیں۔ بیوروکریسی میں رشوت اور سفارش کے کلچر کو ختم کیے بغیر عوامی خدمت نہیں کی جاسکتی۔

2 thoughts on “‏بیوروکریسی اور منافع بخش تعیناتیوں کا جنون”

  1. M. Nader khalique

    The Total script I hv read is a old story of weeping and crying again for the benefits of individual and groups. Where human being work such things naturally exist. This is issue of benefits. All the sections of bureaucracy hs never bn active and sincere to perform for the people and the country. They hv bn working for their own benefits like perks and privileges and powers and authority.
    2. Recently, I have heard (I am not sure about the truthfulness ofnews) that DCs hv bn or r being gvn Fortuner jeeps. If this is true just compare it with the economic conditions of the country. How govt hs bowed down before IMF for loan at the cost of people of Pakistan to bear cruelties of dearness. The official vehicles r plying on roads at the same speed and abundance. More than entitlement vehicles r being used. POL is being drawn ruthlessly. No matter what happens with Pakistan. Not a single bureaucrat hs thought to rationalize usage of transport or expenditure other than dev & salary budget.
    3 Honorarium hs bn sanctioned and drawn by all bureaucrats and staff irrespective of performance. In most of departments, there r no measures or measurable keys to judge the performance of individuals and organizations.

    4. If we, the bureaucrats r sincere to the country, it is high time to set forth some goals, key performance indicators, rationalization of perks and privileges, budgetary allocations, rationalization of posts in each department/organization and pensionary benefits. Otherwise in next near future no one wl b lending loans and the Bureaucracy (civil, judicial and armed forces( and politicians will die their own death.
    5. What to talk about postings and many sections of services like provincial and federal. Just grow urself and b sincere with the country for the country.

    My learned friends have their own views and r welcomed to differ with my point of view.

    Regards,
    Nader khalique
    Retd. Addl. Secy.

  2. M. Nader khalique

    Skip to content
    Premium Content
    Register / Login
    Subscribe
    Search
    Search…

    ہوم پیج
    قانون اور قواعد
    سول سروسز
    گورننس
    انسانی حقوق
    سیاست
    ادب
    بلاگ
    X

    Add
    بلاگ تلاش کریں۔
    تلاش کریں…
    Search
    مشورہ

    اقوام متحدہ میں مذہبی عداوت کی مذمت میں قرارداد کی منظوری
    ڈیسک

    “زاویہ اور ھاویہ”
    ڈیسک

    !عمران خان بطور سماجی کارکن
    ڈیسک

    ابن آدم اور حوا کی بیٹی
    ڈیسک

    !زبان کیسے اثر انداز ہو سکتی ہے
    ڈیسک

    عوام کی جیت
    ڈیسک

    چین کی آسمان چھوتی ہوا بازی کی صنعت
    ڈیسک

    “مجبورِمحض اور فیض”
    ڈیسک

    ایچ ای سی کی رکاوٹیں
    ڈیسک

    پاکستان میں ترقیاتی شعبے کو موسمیاتی تبدیلی کے نمونوں کو شامل کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟
    ڈیسک
    کالم
    June 10, 2023
    3:17 pm
    ‏بیوروکریسی اور منافع بخش تعیناتیوں کا جنون
    ڈیسک
    ڈیسک

    229
    One
    Print Friendly, PDF & Email
    تحریر:مختار احمد گوندل ( ایڈووکیٹ )

    پاکستانی بیوروکریسی سے شاطر اور موقع پرست شاید ہی کوئی پبلک ہیومن ریسورس ہو۔ چھ ماہ پہلے بیوروکریسی پرویز الٰہی سے پوسٹنگ لینے کی لابنگ کر رہی تھی۔ پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد جیسے ہی وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنا وفاقی سٹاف افسر پنجاب میں بطور پرنسپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر تعینات کروایا تو پنجاب بیوروکریسی ن لیگ کے عمائدین سے پینگیں بڑھانے لگی۔ کیونکہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی پیپلز پارٹی کی جانب جھکاؤ رکھتے ہیں، اس لیے اپنی مرضی کے بیوروکریٹس لگوانے کے لیے پیپلز پارٹی کی بھی کچھ نہ کچھ شنوائی ضرور ہوتی رہی ہے۔

    پنجاب میں سب سے اہم بیوروکریسی وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ پر مشتمل ہوتی ہے۔ اسکے بعد گورنر سیکریٹریٹ اور چیف سیکرٹری سیکریٹریٹ کا درجہ آتا ہے۔ تاہم سب سے منافع بخش پوسٹنگ میں اسسٹنٹ کمشنر، ڈپٹی کمشنر، کمشنر اور ڈیپارٹمن ٹل سیکرٹری شامل ہیں۔ فیلڈ پوسٹنگ اس لیے بھی اہم ہوتی ہے کہ سیاستدانوں کے حلقہ جاتی سیاسی مفادات ان افسران سے جڑے ہوتے ہیں۔ اس لیے سیاستدانوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ انکے پسندیدہ اسسٹنٹ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز تعنیات کیے جائیں ۔ دوسری طرف بیوروکریٹس کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ وہ سیاست دانوں سے منسلک رہ کر نہ صرف منافع بخش پوسٹنگ حاصل کریں بلکہ اپنے مالی و بیوروکریٹک مفادات کا بھی تحفظ کریں۔

    Don’t forget to Subscribe our channel & Press Bell Icon.
    تاہم غیر متوقع طور پر استحکام پاکستان پارٹی کے وجود میں آنے سے پنجاب کی بیوروکریسی نے کروٹ لی ہے اور متعلقہ پارٹی کے سیاستدانوں سے رابطے استوار کر لیے ہیں تاکہ منافع بخش پوسٹنگ حاصل کر کے اپنے اور متعلقہ سیاستدانوں کے مفادات کو یقینی بنایا جا سکے۔ پاکستان میں سیاست دانوں سے جلدی بیوروکریٹس اپنا رنگ بدلتے ہیں۔ اس لیے بیوروکریٹس کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ یہ کبھی بھی قابل اعتبار نہیں ہوتے۔ پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ ہوا ہے کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی کے سیاستدان چیف منسٹر سیکریٹریٹ، لاہور پر براجمان ہونے کے در پر ہیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب وفاقی افسر ہونے کی بنا پر شہباز شریف سے ہدایات لیتے ہیں، اس وجہ سے ن لیگ کا پلڑا بھاری ہو گا۔ نگران وزیر اعلیٰ پیپلز پارٹی کے طرف دار ہیں ، اس لیے پیپلز پارٹی بھی اپنے بیوروکریٹس تعنیات کروائے گی۔ تاہم غیر متوقع طور پر استحکام پاکستان پارٹی سب سے ذیادہ مضبوط دکھائی دے رہی ہے کہ اس کے سیاستدانوں کو چیف منسٹر سیکریٹریٹ تک سب سے ذیادہ رسائی حاصل ہو تاکہ وہ مطلوبہ تعداد میں بیوروکریٹس تعنیات کروا سکیں۔ اب بیوروکریسی کا بھی امتحان ہے کہ وہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی میں سے کس پارٹی کے سیاستدانوں کے در کا انتخاب کرتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں
    آخر میں بیوروکریسی کا ادارہ تباہی کے دہانے کے قریب ہے۔ میرٹ اور شفافیت معدوم تصورات ہیں۔ عوامی مسائل اور انکا حل بیوروکریسی کی ترجیح نہیں ۔ لہذا پنجاب کی موجودہ بیوروکریسی سے گڈ گورننس اور سروس ڈیلیوری کی توقع رکھنا محض خام خیالی ہی ہو گا۔ انکا سارا فوکس ہر لمحہ منافع بخش پوسٹنگ کے حصول کے طریقہ کار پر ہی مرکوز رہتا ہے۔

    بیوروکریسی کو تباہ کرنے میں ایریٹنگ اور ڈیپوٹیشن پوسٹنگ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایریٹنگ پوسٹنگ سے یہ مراد ہے کہ جونیئر افسر کو بڑے گریڈ کی پوسٹنگ پر لگا دیا جائے یا سینئر افسر کو جونیئر گریڈ پر لگا دیا جائے۔ ایسی پوسٹنگ کا مقصد یا تو افسر کو نوازنا ہوتا ہے یا اس سے انتقام لینا۔ ڈیپوٹیشن پوسٹنگ بھی نوازنے کا ایک طریقہ ہے۔ جہاں ہیومن ریسورس مینجمنٹ کیوجہ سے ہیومن ریسورس کو تعنیات کیا جا سکتا ہے وہاں پر ہمارے نظام میں ایسا صرف نوازنے کے لیے ہوتا ہے۔ ڈیپوٹیشن میں دوسرے کیڈر کے افسران کو کسی دوسرے کیڈر میں لگا دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر کسی استاد کو ڈیپوٹیشن قوانین کے بغیر انتظامی پوسٹس پر تعنیات کر دیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے ایریٹنگ اور ڈیپوٹیشن پوسٹنگ کو غیر قانونی قرار دیا ہوا ہے۔

    رپبلک پالیسی کا ماہ جون کا میگزین پڑھنے کیلئے کلک کریں۔
    سیاسی انتظامیہ اور سیاست دان افسروں کو ڈیپوٹیشن اور ایریٹنگ پوسٹنگ سے ہی نوازتے ہیں۔ اپنے من پسند افسران تعینات کر کے سیاسی، انتظامی اور مالی مفادات سمیٹتے ہیں۔ پاکستان کی ترقی قانون کی حکمرانی پر منحصر ہے۔ مزید یہ کہ اختیارات کو گراس روٹ تک منتقل کیا جائے اور لوکل گورنمنٹ کو مضبوط کیا جائے۔ بیوروکریسی کی کارکردگی کو جانچنے کا فعال نظام مرتب کیا جائے اور کرپشن کو کنٹرول کرنے کے لیے تھرڈ پارٹی ادارے بنائے جائیں۔ بیوروکریسی میں رشوت اور سفارش کے کلچر کو ختم کیے بغیر عوامی خدمت نہیں کی جاسکتی۔

    M. NADER KHALIQUE
    JULY 16, 2023 AT 3:30 PM
    The Total script I hv read is a old story of weeping and crying again for the benefits of individual and groups. Where human being work such things naturally exist. This is issue of benefits. All the sections of bureaucracy hs never bn active and sincere to perform for the people and the country. They hv bn working for their own benefits like perks and privileges and powers and authority.
    2. Recently, I have heard (I am not sure about the truthfulness ofnews) that DCs hv bn or r being gvn Fortuner jeeps. If this is true just compare it with the economic conditions of the country. How govt hs bowed down before IMF for loan at the cost of people of Pakistan to bear cruelties of dearness. The official vehicles r plying on roads at the same speed and abundance. More than entitlement vehicles r being used. POL is being drawn ruthlessly. No matter what happens with Pakistan. Not a single bureaucrat hs thought to rationalize usage of transport or expenditure other than dev & salary budget.
    3 Honorarium hs bn sanctioned and drawn by all bureaucrats and staff irrespective of performance. In most of departments, there r no measures or measurable keys to judge the performance of individuals and organizations.

    4. If we, the bureaucrats r sincere to the country, it is high time to set forth some goals, key performance indicators, rationalization of perks and privileges, budgetary allocations, rationalization of posts in each department/organization and pensionary benefits. Otherwise in next near future no one wl b lending loans and the Bureaucracy (civil, judicial and armed forces( and politicians will die their own death.
    5. What to talk about postings and many sections of services like provincial and federal. Just grow urself and b sincere with the country for the country.

    My learned friends have their own views and r welcomed to differ with my point of view.

    Regards,
    Nader khalique
    Retd. Addl. Secy.

    Reply
    Leave a Comment
    Your email address will not be published. Required fields are marked *

    Type here..
    Type here..
    Name*
    M. Nader khalique
    Email*
    nader_1958@yahoo.com
    Website
    Website
    Save my name, email, and website in this b

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos