چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی نے نئی دہلی میں بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ چین اور بھارت کو ایک دوسرے کو دشمن یا خطرہ سمجھنے کے بجائے شراکت دار کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات صرف اسی وقت مثبت سمت میں آگے بڑھ سکتے ہیں جب وہ درست اسٹریٹجک مفاہمت قائم کریں اور باہمی اعتماد کو مضبوط بنائیں۔
وانگ یی نے کہا کہ بیجنگ خطے میں ہم آہنگی اور باہمی فائدے کے اصولوں پر کاربند رہنے کے لیے تیار ہے۔ ان کے مطابق چین چاہتا ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کسی ٹکراؤ یا منفی مقابلے کے بجائے تعاون، ترقی اور علاقائی استحکام کے لیے استعمال ہوں۔
اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ ایشیا کے دو بڑے ہمسایہ ممالک کے درمیان تعاون نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کے لیے اہم ہے بلکہ پورے خطے کے امن اور خوشحالی کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر چین اور بھارت شراکت داری اور مفاہمت کی بنیاد پر تعلقات کو آگے بڑھائیں تو اس کے اثرات عالمی سطح پر بھی مثبت انداز میں مرتب ہوں گے۔
یاد رہے کہ وانگ یی رواں ہفتے پاکستان کا دورہ بھی کریں گے، جہاں وہ اسلام آباد میں حکومتی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے اور علاقائی و دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کریں گے۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب خطے میں سفارتی اور تزویراتی تبدیلیاں تیزی سے سامنے آ رہی ہیں اور بڑی طاقتوں کی پالیسیوں کا براہِ راست اثر جنوبی ایشیا پر پڑ رہا ہے۔