ادارتی تجزیہ
پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ خطرناک اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تیزی سے ختم ہوتے برفانی تودے، بے ربط بارشیں، بار بار آنے والے سیلاب، خشک سالی اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے زراعت، معیشت، توانائی اور صحت سمیت زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے۔ یہ بحران اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں بلکہ قومی سلامتی اور ترقی کا چیلنج ہے۔
ریپبلک پالیسی ویب سائٹ فالو کریں http://republicpolicy.com
اس صورتحال میں سب سے اہم کردار عوامی اور کمیونٹی شعور کا ہے۔ اگر مقامی سطح پر لوگ نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنائیں، پلاسٹک کے استعمال کو محدود کریں، درخت لگائیں اور پانی کے بچاؤ کو اپنا طرزِ عمل بنائیں تو ماحولیاتی آفات کے نقصانات میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔ عوامی رویوں میں تبدیلی کے بغیر ریاستی پالیسیاں ادھوری رہتی ہیں، اسی لیے عوام کو اس جدوجہد میں فعال شراکت دار بنانا ناگزیر ہے۔
ریپبلک پالیسی یوٹیوب فالو کریں https://www.youtube.com/watch?v=uL3-dG9koD4&t=229s&ab_channel=RepublicPolicy
دوسری طرف ریاستی اداروں کی صلاحیت میں اضافہ بھی ناگزیر ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اب بھی پرانے طرزِ حکمرانی پر چل رہی ہیں جو ماحولیاتی ایڈاپٹیشن کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں۔ اداروں کو جدید ٹیکنالوجی، گرین فنانسنگ، ڈیٹا بیسڈ فیصلہ سازی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی مہارت حاصل کرنی ہوگی۔ اسی طرح ترقیاتی منصوبہ بندی میں “ماحولیاتی تخمینہ بندی” اور ماحولیات پر اثرات کی جانچ کو لازمی قرار دینا ہوگا تاکہ ہر منصوبہ پائیدار اور محفوظ ہو۔
ریپبلک پالیسی ٹوئٹر فالو کریں https://twitter.com/RepublicPolicy
حقیقت یہ ہے کہ کمیونٹی شعور اور ریاستی صلاحیت سازی ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں۔ صرف عوام یا صرف حکومت یہ جنگ نہیں جیت سکتے۔ عوام اور ریاست کے درمیان شراکت داری ہی پاکستان کو محفوظ، پائیدار اور بہتر مستقبل کی طرف لے جا سکتی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی محض آنے والے وقت کا خطرہ نہیں بلکہ ایک موجودہ حقیقت ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے عوامی شرکت اور ریاستی حکمت عملی کا امتزاج ہی پاکستان کے بقا اور ترقی کی ضمانت ہے۔
ریپبلک پالیسی فیس بک فالو کریں https://facebook.com/RepublicPolicy