دہشت گردی میں اضافے نے خطرے کی گھنٹی بجادی

ملک بھر میں دہشت گردی میں اضافے نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، گزشتہ سال خود کش حملوں سمیت 400 سے زیادہ دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔ جدید اسلحہ سے لیس دہشت گردوں نے پولیس تھانوں اور سی ٹی ڈی دفاتر پر حملے کئے، دہشت گرد کارروائیوں میں جدید ترین امریکی اسلحے کے استعمال کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر عسکری قیادت کی جانب سے سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بالاصرار اپیکس کمیٹیوں کی بحالی کے مطالبے کے باوجود حکومت نے عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا ۔

صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں آئے روز سکیورٹی فورسز پر حملے شروع ہو چکے ہیں ، بنیادی طور پر یہ دونوں صوبوں میں پولیس کی ناکامی ہے ، صوبہ خیبرپختونخواکی پولیس کو چونکہ گزشتہ ایک برس سے جبرًسیاسی کردار میں مصروف رکھا گیا اس لیے اس کی صلاحیتوں میں فرق آنا یقینی امر ہے ،لیکن اب وہ  سیاسی رکاوٹ ختم ہو چکی ہے، لہذا وفاقی حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر دہشت گردی کے خلاف فیصلوں پر عمل درآمد کا آغاز کرے۔ اپیکس کمیٹیوں کو بحال کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرے اور دہشت گردی کے خلاف کارورائیوں کو منظم کرے ۔ جس طرح سے وزیرستان میں آئل کمپنی کے ملازمین کو اغوا کیا گیا اس طرح کی وارداتیں ملک میں سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبوں کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بنتی جارہی ہیں ۔ پنجاب اور کے پی حکومتوں کے خاتمے کے بعد وفاقی حکومت کا یہ بہانہ بھی ختم ہو گیا ہے کہ صوبے تعاون نہیں کر رہے اب لازم ہے کہ پوری قوت کے ساتھ دہشت گردی کو جل کر رکھ کر دیا جائے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos