Premium Content

دل مرا جس سے بہلتا کوئی ایسا نہ ملا

Print Friendly, PDF & Email

اکبرالہ آبادی سیداکبرحسین رضوی (1921-1846) الہ آباد کے قصبے بارہ میں پیدا ہوئے۔ طنزیہ اورمزاحیہ شاعری کے لیے مشہور اکبرکی ملازمت عرضی نویسی سےشروع ہوکر وکالت، پھر سیشن جج کےعہدےپرختم ہوئی۔

ان کادور نوآبادیاتی دورہے، اورشاید یہ اس دور کا ہی اثر تھا، جس نےداغ اور امیر مینائی کے رنگ میں روایتی غزل کہنے والے اکبر کی شاعری کا اندازہی بدل دیا۔ ان کی شاعری اسی بدلے ہوئے رنگ کی شاعری ہے جس میں اکبر کا عہد سانس لیتا ہے۔

دل مرا جس سے بہلتا کوئی ایسا نہ ملا
بت کے بندے ملے اللہ کا بندا نہ ملا

بزم یاراں سے پھری باد بہاری مایوس
ایک سر بھی اسے آمادۂ سودا نہ ملا

گل کے خواہاں تو نظر آئے بہت عطر فروش
طالب زمزمۂ بلبل شیدا نہ ملا

واہ کیا راہ دکھائی ہے ہمیں مرشد نے
کر دیا کعبہ کو گم اور کلیسا نہ ملا

رنگ چہرے کا تو کالج نے بھی رکھا قائم
رنگ باطن میں مگر باپ سے بیٹا نہ ملا

سید اٹھے جو گزٹ لے کے تو لاکھوں لائے
شیخ قرآن دکھاتے پھرے پیسا نہ ملا

ہوشیاروں میں تو اک اک سے سوا ہیں اکبرؔ
مجھ کو دیوانوں میں لیکن کوئی تجھ سا نہ ملا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos