پاکستان کی عارضی معاشی بحالی

[post-views]
[post-views]

ادارتی تجزیہ

پاکستان کو حالیہ عالمی تجزیوں میں ایک “اچھی معاشی کہانی” قرار دیا گیا ہے، لیکن اگر بنیادی معاشی مسائل پر توجہ نہ دی گئی تو یہ بحالی دیرپا ثابت نہیں ہو سکتی۔ عالمی سرمایہ کاروں نے پاکستان کی معاشی پالیسیوں میں بہتری کو سراہا ہے، تاہم کئی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ پاکستان کا اصل خطرہ اندرونی کمزوریوں سے ہے، نہ کہ بیرونی تنازعات سے۔

پاکستان کی معاشی تاریخ میں عروج و زوال کے ادوار مسلسل دیکھے گئے ہیں۔ ہر بار جب معیشت سنبھلتی ہے، اصلاحات کا عمل سست پڑ جاتا ہے۔ موجودہ معاشی استحکام بھی اسی قسم کے خطرے سے دوچار ہے، اگر ادارہ جاتی اصلاحات، ٹیکس نظام میں وسعت، اور پبلک سیکٹر کی نجکاری جیسے اہم اقدامات مؤخر کر دیے گئے تو یہ بحالی عارضی ثابت ہوگی۔

توانائی کے شعبے میں مسلسل گردشی قرضے، محدود تجارتی آزادی، حکومتی اداروں کا نجی شعبے پر اثر، اور زراعت جیسے بڑے شعبوں کی ٹیکس سے چھوٹ وہ رکاوٹیں ہیں جو پاکستان کی دیرپا ترقی کو روکے ہوئے ہیں۔ ان مسائل پر قابو پائے بغیر ترقی کی رفتار سست اور غیر مستحکم رہے گی۔

اس کے ساتھ ساتھ، غربت کی شرح بھی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ مالی سال 2024 میں 42.3 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، جو جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ عالمی بینک کے مطابق پاکستان کو غربت پر قابو پانے کے لیے کئی سالوں تک 6 فیصد سے زائد شرح نمو کی ضرورت ہے، جبکہ موجودہ تخمینے اس سے کہیں کم ہیں۔

پاکستان کے پاس ایک موقع موجود ہے کہ وہ اصلاحات کو مستقل بنیادوں پر نافذ کر کے معیشت کو مستحکم کرے۔ بصورتِ دیگر، یہ عارضی بہتری ایک اور معاشی بحران میں بدل سکتی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos