پاکستان کی شرح نمو 2.7 فیصد پر محدود، ہدف حاصل نہ ہو سکا

[post-views]
[post-views]

پاکستان نے مالی سال 2024-25 میں 2.7 فیصد کی اقتصادی شرح نمو حاصل کی، جو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف سے کم رہی۔ یہ انکشاف اقتصادی سروے 2024-25 میں کیا گیا جسے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیر کے روز پیش کیا۔ یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ پاکستان کی معیشت سست روی کے باوجود اصلاحاتی اقدامات کے تحت بتدریج بحال ہو رہی ہے۔

سروے کے مطابق زرعی شعبہ صرف 0.56 فیصد بڑھ سکا، جس کی بڑی وجہ کپاس، مکئی اور گندم کی پیداوار میں 13.5 فیصد کمی رہی۔ صنعتی شعبے میں 4.77 فیصد اور سروسز شعبے میں 2.91 فیصد نمو دیکھی گئی۔

وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ اگر زرعی شعبہ بہتر کارکردگی دکھاتا تو مجموعی شرح نمو مقررہ ہدف کے قریب ہوتی۔ تاہم، انہوں نے موجودہ شرح نمو کو “مستحکم اور تدریجی بحالی” قرار دیا اور کہا کہ حکومت “معاشی اتار چڑھاؤ کے چکر سے بچنا چاہتی ہے”۔

معاشی حجم میں اضافہ ہوا، جو 372 ارب ڈالر سے بڑھ کر 411 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ افراط زر کی شرح 29 فیصد سے کم ہو کر 4.6 فیصد پر آ گئی، جو کہ ایک اہم کامیابی قرار دی گئی۔ شرح سود میں کمی کے باعث حکومت نے 800 ارب سے 1000 ارب روپے تک قرضوں کی ادائیگی میں بچت کی۔

خارجہ کھاتوں میں بھی مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی۔ مالی سال کے دوران 1.9 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جب کہ گزشتہ سال 1.3 ارب ڈالر کا خسارہ تھا۔ برآمدات میں 7 فیصد اضافہ ہوا، خاص طور پر آئی ٹی برآمدات 3.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ دوسری طرف، درآمدات میں 11.7 فیصد اضافہ ہوا، جن میں مشینری (16.5%) اور ٹرانسپورٹ (26%) کا حصہ نمایاں رہا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ دونوں شعبے زرعی اور صنعتی بحالی کی علامت ہیں۔

ترسیلات زر بھی تاریخی سطح پر پہنچ گئیں، جو 31 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں، جبکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں سرمایہ کاری 10 ارب ڈالر سے بڑھ گئی اور 814,000 سے زائد اکاؤنٹس کھولے گئے۔

ٹیکس آمدن کے میدان میں بھی پیش رفت ہوئی، ٹیکس فائلرز کی تعداد دو گنا ہو کر 3.7 ملین ہو گئی، اور ہائی ویلیو فائلرز میں 178 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں حکومت ڈیٹ مینجمنٹ آفس کو عالمی معیار کے مطابق از سر نو تشکیل دے گی۔

انہوں نے توانائی کے شعبے میں 1.27 کھرب روپے کے گردشی قرضے کے معاہدے کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا، اور کہا کہ نجکاری کا عمل نئے عزم اور توانائی کے ساتھ جاری رکھا جائے گا۔

مزید یہ کہ قومی پیداوار کے مقابلے میں قرضوں کا تناسب 68 فیصد سے کم ہو کر 65 فیصد رہ گیا ہے، جبکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح پانچ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جو مالیاتی نظم و ضبط کی عکاس ہے۔

قومی اقتصادی کونسل نے مالی سال 2024-25 کے لیے 2.7 فیصد کی شرح نمو کی منظوری دی، جبکہ آئندہ سال کے لیے 4.2 فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ترقیاتی اخراجات کا مجموعی حجم 3.483 کھرب روپے رہا، جس میں 1.1 کھرب وفاق اور 2.383 کھرب روپے صوبوں کے حصے میں آئے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ مالی خسارہ جی ڈی پی کا 2.6 فیصد تک محدود رہا اور پرائمری بیلنس 3 فیصد مثبت رہا، جو معاشی بہتری کا مظہر ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اپنی معاشی ساختی ڈی این اے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے وسیع ادارہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں۔

وفاقی بجٹ 2025-26 کا اعلان 10 جون کو متوقع ہے، جبکہ اقتصادی سروے حکومت کی سالانہ کارکردگی کا ایک اہم دستاویزی جائزہ ہے جو آئندہ مالی فیصلوں کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos