نوجوانوں کو روزگار دینا ریاست کی فوری ذمے داری ہے

[post-views]
[post-views]

ادارئیہ

پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ ملک کی 64 فیصد آبادی تیس سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ یہ نوجوان طبقہ پاکستان کا سب سے قیمتی اثاثہ ہو سکتا ہے، مگر بدقسمتی سے یہ اثاثہ بے روزگاری، مایوسی اور محرومی کی نذر ہوتا جا رہا ہے۔ روزگار کی عدم دستیابی صرف معاشی مسئلہ نہیں، یہ ایک قومی ایمرجنسی ہے جس پر فوری اور سنجیدہ توجہ دینا لازم ہے۔

ہر سال لاکھوں نوجوان تعلیم مکمل کر کے عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں مگر مارکیٹ میں ان کے لیے نوکریاں موجود نہیں۔ تعلیم یافتہ مگر بے روزگار نوجوان بڑھتی ہوئی مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں، جو معاشرتی بگاڑ، جرائم اور انتہا پسندی کو جنم دے سکتا ہے۔ یہ صورتحال محض وقت کا ضیاع نہیں بلکہ قومی تباہی کا پیش خیمہ ہے۔

حکومتی دعوے، نمائشی منصوبے اور وقتی اسکیمیں اس مسئلے کا حل نہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نوجوانوں کے لیے روزگار اور کاروباری مواقع پیدا کرنے کے لیے فوری، مربوط اور فیصلہ کن اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

وفاقی سطح پر نوجوانوں کے لیے ایک ہنگامی معاشی پیکیج کا اعلان ہونا چاہیے، جس میں اسٹارٹ اپس، ڈیجیٹل ہنر، سبز روزگار اور چھوٹے کاروباروں کے لیے آسان قرضوں کی فراہمی شامل ہو۔ پلاننگ، تعلیم، تجارت اور آئی ٹی کی وزارتیں ایک مشترکہ حکمتِ عملی کے تحت مخصوص اہداف کے ساتھ کام کریں۔

Please, subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com for quality content.

صوبائی حکومتیں بھی نوکریوں کے پرانے سرکاری ماڈلز سے ہٹ کر نجی شعبے، صنعتکاری، اور ضلعی سطح پر کاروباری مراکز قائم کریں جہاں نوجوانوں کو تربیت، رہنمائی اور مالی معاونت دی جا سکے۔

فنی تعلیم کو دورِ جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہنر سکھائے جائیں اور انڈسٹری کے ساتھ مل کر نوجوانوں کے لیے انٹرن شپس اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے جائیں۔

ڈیجیٹل معیشت ایک بہت بڑا موقع ہے۔ فری لانسنگ، ای کامرس، آن لائن سروسز اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ جیسے شعبوں میں نوجوانوں کو تربیت دے کر لاکھوں روزگار پیدا کیے جا سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو دیہی علاقوں تک بڑھانا ہوگا۔

اسی طرح ماحول دوست شعبے جیسے سولر انرجی، آرگینک فارمنگ، پانی کے تحفظ، اور ری سائیک لنگ میں بھی نوجوانوں کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں، بشرطیکہ حکومت ان شعبوں کو ترجیح دے۔

خواتین کی شرکت کو یقینی بنانا بھی انتہائی ضروری ہے۔ اگر نوجوان خواتین کو محفوظ، باعزت اور برابری پر مبنی مواقع نہ دیے گئے تو ترقی کا عمل آدھا رہ جائے گا۔

بلدیاتی حکومتوں کو مضبوط کیے بغیر نوجوانوں کے لیے مقامی سطح پر روزگار پیدا کرنا ممکن نہیں۔ ہر ضلع میں نوجوانوں کے لیے اختیارات، وسائل اور سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ مقامی سطح پر ترقی کا عمل شروع ہو۔

میڈیا اور نجی شعبہ بھی کردار ادا کرے۔ میڈیا مایوسی پھیلانے کے بجائے کامیاب نوجوانوں کی کہانیاں اجاگر کرے، اور نجی ادارے نوجوانوں کے ساتھ بطور شراکت دار انٹرن شپس، فنڈنگ، اور بزنس چیلنجز میں شامل ہوں۔

مگر اصل ذمے داری ریاست کی ہے۔

نوجوان خیرات نہیں، مواقع مانگتے ہیں۔ اگر حکومت نے بروقت فیصلہ نہ کیا تو بے روزگاری، مایوسی اور انتشار وہ طوفان بن جائے گا جو کسی کے قابو میں نہیں آئے گا۔ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں — یا تو انہیں موقع دیں، یا خود تباہی کے لیے تیار ہو جائیں۔

یہ وقت سوچنے کا نہیں، عمل کا ہے۔ نوجوانوں کو روزگار دینا اب انتخاب نہیں، مجبوری بن چکا ہے۔ ریاست اگر آج جاگے گی، تو کل پاکستان بچے گا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos