ادارتی تجزیہ
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ متعارف کرا دیا ہے۔ یہ چیٹ بوٹ ایف بی آر کی سرکاری ویب سائٹ پر بیٹا موڈ میں دستیاب ہے اور ٹیکس سے متعلق سوالات کے فوری جوابات فراہم کرتا ہے۔ یہ نہ صرف ایف بی آر بلکہ کسی بھی وفاقی یا صوبائی ادارے کی طرف سے متعارف کرایا جانے والا پہلا عوامی سطح پر اے آئی پر مبنی سروس ہے، جو حکومتی نظام میں جدت اور اصلاحات کی علامت ہے۔
چیٹ بوٹ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ چوبیس گھنٹے دستیاب ہے اور ٹیکس دہندگان کو مخصوص اور بروقت جواب دیتا ہے، جس سے روایتی کال سینٹرز پر انحصار کم ہوگا۔ ابتدائی جائزوں کے مطابق یہ سادہ اور پیچیدہ سوالات دونوں کے درست اور مربوط جوابات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ ایف بی آر کے “ٹرانسفارمیشن پلان” کا حصہ ہے جسے وفاقی کابینہ نے اس سال منظور کیا۔ اس اقدام کا مقصد ٹیکس نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور حکومتی اداروں میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔
اگرچہ ایف بی آر نے وضاحت کی ہے کہ چیٹ بوٹ کے جوابات قانونی مشورہ یا حتمی مؤقف نہیں ہیں، لیکن اس کی علامتی اہمیت بہت بڑی ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں ٹیکس کا دائرہ محدود اور اعتماد کی کمی پائی جاتی ہے، وہاں جدید ڈیجیٹل سہولتیں شفافیت اور عوامی اعتماد کو بڑھا سکتی ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ٹیکنالوجی کا استعمال صرف نمائشی اقدامات تک محدود نہ رہے بلکہ اسے ٹیکس آڈٹ، پیشگی تجزیے اور بدعنوانی کی روک تھام جیسے شعبوں میں بھی اپنایا جائے۔
حکومت کو چاہیے کہ اس قدم کو ایک الگ تجربہ نہ سمجھے بلکہ دیگر محکمے بھی صحت، تعلیم اور عوامی سہولتوں میں اے آئی پر مبنی نظام متعارف کرائیں۔ اگر بیوروکریسی کو ڈیجیٹل ٹولز میں تربیت دی جائے تو ملک کے حکومتی ڈھانچے میں حقیقی اصلاحات ممکن ہو سکتی ہیں۔ ایف بی آر نے شروعات کی ہے، اب باقی اداروں کو بھی اس سمت میں آگے بڑھنا ہوگا۔