پنجاب اس وقت شدید موسلادھار بارشوں اور بھارت سے آنے والے سیلابی ریلوں کے دباؤ میں ہے۔ صوبائی حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے سے جاری طوفانی بارشوں نے کم از کم 33 افراد کی جان لے لی ہے جبکہ دو ملین سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے متنبہ کیا ہے کہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے اور آنے والے دنوں میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق چوبیس گھنٹے مانیٹرنگ جاری ہے، ہزاروں افراد کو عارضی شیلٹرز اور میڈیکل کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر پہنچایا جا رہا ہے۔ دریائے چناب کا سیلابی ریلا تریموں ہیڈ ورکس کی جانب بڑھ رہا ہے اور پنجند میں پانی کی مقدار دس لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو اور ریلیف آپریشن ہے۔ این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اب قومی سلامتی کا مسئلہ بن چکی ہے، کیونکہ ہر دو ماہ بعد کوئی بڑی آفت سامنے آ رہی ہے۔ 2022 کے تباہ کن سیلاب کی یادیں ابھی تازہ ہیں جب پاکستان کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا تھا اور نقصانات 35 ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔