اسلام آباد: حکومت نے بدھ کو ایسے افراد کے لیے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد تمام غیر دستاویزی غیر قانونی تارکین وطن، جن میں زیادہ تر افغان شہری ہیں، کو پاکستان سے بے دخل کرنے کے لیے ملک گیر آپریشن کا آغاز کردیا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’آج سے پاکستان میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی پکڑ دھکڑ اور ان کو ان کے متعلقہ ممالک میں بھیجنے کا عمل شروع ہو گیا ہے‘‘۔ اس میں مزید کہا گیا کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی ان کے ممالک میں رضاکارانہ واپسی وقت جاری رہے گی اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
صوبوں سے آنے والی کچھ رپورٹس بتاتی ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آج (جمعرات) سے غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن شروع کریں گے۔ وزارت داخلہ کے شیئر کردہ اعدادوشمار کے مطابق، نگران وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ ماہ ایسے تمام افراد کو گرفتاری اور ملک بدری سے بچنے کے لیے 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کا الٹی میٹم جاری کیے جانے کے بعد اب تک 140,322 غیر قانونی غیر ملکی رضاکارانہ طور پر اپنے ملکوں کو واپس جا چکے ہیں۔
وزارت نے ملک میں کہیں بھی رہنے والے غیر قانونی تارکین وطن کے بارے میں اطلاع دینے کے لیے ایک ہیلپ لائن قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
نگراں وزیر داخلہ سرفراز احمد نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کے ساتھ عزت کے ساتھ نمٹیں گے اور کسی کے ساتھ کوئی بدتمیزی نہیں ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں ان کے متعلقہ ممالک کو ڈی پورٹ کرنے سے قبل ہولڈنگ سینٹرز میں خوراک اور ادویات سمیت تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
دریں اثنا، نگراں وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو مکمل اختیار دے دیا ہے کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو پکڑ کر ہولڈنگ سینٹرز تک لے آئے جہاں انہیں عارضی طور پر رکھا جائے گا۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
وفاقی حکومت نے تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کی آسانی سے ملک بدری کے لیے فارنرز ایکٹ 1946 کا اطلاق کیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے باضابطہ طور پر ایک نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس میں ایکٹ کے سیکشن 3 کو شامل کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لیے صوبوں کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کیونکہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے افراد کو غیر ملکی ایکٹ کے تحت ان کے متعلقہ ممالک میں ڈی پورٹ کرنے کے پابند ہوں گے۔
غیر قانونی تارکین وطن کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد وطن واپس جانے والے افغان خاندانوں کی تصدیق اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل بدھ کو حمزہ بابا اسکوائر، لنڈی کوتل میں ہولڈنگ سینٹر میں شروع ہوا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 31 اکتوبر تک تقریباً 1,00,485 افراد (مرد، خواتین اور بچے) یا 5265 افغان خاندان صرف طورخم بارڈر کے راستے اپنے آبائی ملک افغانستان واپسگ گئے۔ حکومت نے افغانوں کی وطن واپسی کی سہولت کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)، محکمہ کسٹمز، افغان کمشنریٹ، سکیورٹی فورسز اور دیگر متعلقہ محکموں کے ڈیسک قائم کیے ہیں۔
بدھ یکم نومبر کو سینکڑوں غیر قانونی افغان خاندان ہولڈنگ سنٹر لنڈی کوتل پہنچے جہاں حکام نے ان خاندانوں کی تصدیق کی۔