پنجاب میں غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں کی کہانی لالچ، کرپشن اور لوٹ مار پر مبنی ہے۔ ان اسکیموں سے جڑے ہوئےلوگ اکثر رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار ہیں جنہیں مبینہ طور پر بے ایمان سیاستدانوں کی حمایت حاصل ہے اور ان کو کرپٹ بیوروکریسی کی طرف سے سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ متاثرین کا تعلق زیادہ تر متوسط طبقے سے ہے، جو اپنے گھر کی خواہش میں ان کے دھوکے میں آجاتے ہیں۔ اپنے خواب کو پورا کرنے اور گھر خریدنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے، ہزاروں دسی محنت سے کمائے گئے اربوں روپے کا نقصان اٹھا چکے ہیں۔
محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پنجاب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبے بھر کے 11 اضلاع میں 1100 سے زائد پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیمیں غیر قانونی ہیں کیونکہ انہیں متعلقہ حکام سے مطلوبہ منظوری حاصل نہیں ہے۔ دوسرے لفظوں میں، ان اسکیموں کے سپانسرز اپنے ان ’پروجیکٹ‘ کی تشہیر نہیں کر سکتے جو کہ عوام کو فروخت کے لیے پلاٹ پیش کرتے ہیں۔ ایسی زیادہ تر اسکیمیں صرف کاغذوں پر موجود ہیں۔ درحقیقت ہاؤسنگ سوسائٹی کے لیے زمین صرف اس وقت حاصل کی جاتی ہے جب وہ پلاٹ فروخت کر لیتے ہیں ۔ منصوبے شروع کرنے سے پہلے اُن کے پاس مطلوبہ رقبہ موجود ہی نہیں ہوتا اور نہ ہی متعلقہ اداروں سے کوئی منظوری ہوتی ہے۔ یہ ہاؤسنگ اسکیمیں مختلف مد میں متاثرین سے پیسے وصول کرتے ہیں ، جیسے کے ڈیولپمنٹ چارجز، مکان بنانے کے چارجز ، ماہانہ چاجز۔ ممکنہ خریداروں کو دھوکہ دینے کے لیے، یہ جھوٹا دعویٰ کیا جاتا ہے کہ مطلوبہ ریگولیٹری منظوری حاصل کر لی گئی ہے، ان کو روکنے کاکوئی طریقہ کارنہیں ہے ۔
مزے کی بات یہ ہے کہ زیادہ تر اسکیموں کے سپانسرز بے ایمان اہلکاروں کی مدد سے تقسیم کار کمپنیوں سے بجلی کے کنکشن بھی حاصل کرتے ہیں۔ عام لوگوں کی ان کی بچتوں پر ڈاکہ ڈالنے کے علاوہ، رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کا لالچ شہروں کے آس پاس کی زرخیز زرعی اراضی اور پھلوں کے باغات کو تباہ کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خوراک کی حفاظت اور ماحولیات کی قیمت پر غیر منصوبہ بند شہری ترقی ہو رہی ہے۔
محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی رپورٹ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اس طرح کے دھوکہ دہی کے منصوبوں کے معماروں کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے؟ واضح وجوہات کی بناء پر، ہم نے دیکھا ہے کہ ان اسکیموں کے خلاف کارروائی کا وعدہ شروع ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر کوئی کارروائی نہ کی جائے تو ایسی رپورٹس کی تیاری وقت، محنت اور پیسے کا ضیاع ہے۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.