ادارتی تجزیہ
تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک کی قیادت علی امین گنڈاپور کی ذمہ داری نہیں ہونی چاہیے کیونکہ وہ خیبرپختونخوا کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ ان کا اصل کام صوبے میں گورننس، عوامی خدمت اور امن و امان کی بحالی ہے۔ ایک وفاقی جمہوری نظام میں حکومت کے عہدیداروں اور پارٹی سیاست کے درمیان فرق رکھنا ضروری ہے تاکہ انتظامی کارکردگی متاثر نہ ہو۔
احتجاجی تحریک کی ذمہ داری پارٹی چیئرمین گوہر علی خان، جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجہ اور تحریک انصاف کی مرکزی و صوبائی تنظیموں پر عائد ہوتی ہے۔ سڑکوں پر باہر آنا، عوام کو متحرک کرنا اور سیاسی مزاحمت منظم کرنا منتخب حکومتی نمائندوں کا نہیں بلکہ پارٹی تنظیموں کا کام ہے۔
Please, subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com for quality content.
اگر ایک صوبے کا منتخب وزیر اعلیٰ احتجاجی تحریک کی قیادت کرے گا تو نہ صرف انتظامی امور متاثر ہوں گے بلکہ حکومت اور پارٹی کے کردار میں تصادم پیدا ہوگا۔ اس وقت جب تحریک انصاف انتخابی اصلاحات، آئینی حقوق اور سیاسی انصاف کی بات کر رہی ہے، تو اسے ایک منظم، آئینی اور ذمے دار سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آنا چاہیے۔
احتجاجی تحریک کی قیادت کا فریضہ مرکزی پارٹی قیادت اور تنظیمی ڈھانچے کو ادا کرنا چاہیے تاکہ ایک طرف عوامی تحریک کو سیاسی ساکھ حاصل ہو اور دوسری طرف گورننس کا عمل متاثر نہ ہو۔ حکومت اور پارٹی کے کردار میں واضح حد بندی ہی ادارہ جاتی استحکام اور جمہوری اصولوں کا تحفظ ممکن بنا سکتی ہے۔