کلر کہار کے قریب ہولناک بس حادثے کے بعد، ہمارے دل غم سے بھرے ہوئے ہیں اور ہمارے ذہن سوالات سے بھرے ہوئے ہیں۔ کتنی اور جانیں ایسے حادثات میں ضائع ہوں گی؟ اب ہمیں ان جیسے سانحات کی روک تھام کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہمیں معلوم کرنا ہو گا کہ ڈرائیور کیوں بار بار اپنا ”کنٹرول کھو“ دیتے ہیں؟ اور ان وجوہات کو جس کی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں کو تلاش اور حل کرنا ہوگا۔
شاید ہی کوئی دن ایسا گزرتا ہو جس میں خوفناک حادثات کی خبر نہ ہواور جس میں قیمتی جانیں ضائع نہ ہوئی ہوں۔ حالیہ واقعہ جس کے نتیجے میں 13 جانیں ضائع ہوئیں اور 30 افراد زخمی ہوئے، فوری کارروائی کی ضرورت کی واضح یاد دہانی ہے۔ اب ان واقعات کو محض موقع یا قسمت سے منسوب کرنا کافی نہیں ہے۔ ہم متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ذمہ دار ہیں اور اس واقع کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے اور متاثرین کو انصاف فراہم کیا جانا چاہیے۔
اگرچہ یہ بات قابل ستائش ہے کہ موٹروے پولیس بسوں کو خطرناک راستوں سے اسکارٹ کرتی ہے، لیکن ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ یہ کافی نہ ہے۔ اس کے بجائے، ہمیں ان بنیادی مسائل سے نمٹنے پر توجہ دینی چاہیے جو ڈرائیور کی لاپرواہی کا باعث بنتے ہیں۔ ایک اہم پہلو جو فوری توجہ کا متقاضی ہے وہ ہے ٹریول ایجنسیوں میں ڈرائیوروں کی بھرتی کا عمل۔
Don’t forget to Subscribe our channel & Press Bell Icon.
ڈرائیوروں کی بھرتی اور انتخاب کے حوالے سے سخت ضابطوں کو نافذ کیا جانا چاہیے۔ مکمل پس منظر کی جانچ پڑتال، بشمول ڈرائیونگ ریکارڈ کی تصدیق، لازمی ہونی چاہیے۔ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ صرف ذمہ دارانہ ڈرائیونگ اور ٹریفک قوانین کی پابندی کرنے والوں کو ہی بھرتی کیاجائے۔ مزید برآں، ڈرائیوروں کی مہارتوں کو بڑھانے کے لیے جامع تربیتی پروگرام ترتیب دیے جانےچاہییں اور اس میں دفاعی ڈرائیونگ تکنیک اور ہنگامی صورتحال میں گاڑی کو کنٹرول کرنے کا طریقہ کار سکھایا جانا چاہیے۔
ڈرائیوروں کی جانچ پڑتال کے علاوہ گاڑیوں کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے۔گاڑیوں کےباقاعدہ معائنہ کو لازمی قرار دیا جائے۔ حفاظتی خصوصیات، جیسے سیٹ بیلٹ، ایئر بیگ، اور اینٹی لاک بریکنگ سسٹم، موجود ہونا چاہیے اور کام کرنے کی مناسب حالت میں ہونا چاہیے۔ گاڑیوں کے حفاظتی معیارات پر سختی سے عمل کرنافنی خرابیوں کی وجہ سے ہونے والے حادثات کے خطرے کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
آن لائن رپبلک پالیسی کا میگزین پڑھنے کیلئے کلک کریں۔
مزید جانی نقصان کو روکنے کے لیے اجتماعی کوشش کی ضرورت ہے۔ حکومتی حکام، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں، ٹریول ایجنسیاں، اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو سڑک کی حفاظت کو ترجیح دینے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ عوامی بیداری کی مہم مسافروں کو ان کے حقوق اور ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہ کر سکتی ہے، انہیں محفوظ سفری حالات کا مطالبہ کرنے کی ترغیب دے سکتی ہے۔