منیر نیازی کی شاعری اک طویل جلاوطنی کی پہلی جھلک دیکھنے سے مماثلت رکھتی ہے۔ اس شاعری میں حیران کر دینے والے، بھولے ہوئے، گمشدہ تجربوں کو زندہ کرنے کی ایسی غیر معمولی صلاحیت ہے جو دوسرے شاعروں میں نظر نہیں آتی۔ منیر کی شاعری کی وابستگی نظریات یا علوم کے ساتھ نہیں بلکہ شاعری کی اصل اور اس کے جوہر کے ساتھ ہے۔ خود کو بطور شاعر شناخت کر کے اپنے وجود کا بطور شاعر ادراک اور اس پر ایمان منیر نیازی کو اپنے عہد کے آدھے شاعروں میں پورے شاعر کا درجہ دیتا ہے۔
ہیں رواں اس راہ پر جس کی کوئی منزل نہ ہو
جستجو کرتے ہیں اس کی جو ہمیں حاصل نہ ہو
دشت نجد یاس میں دیوانگی ہو ہر طرف
ہر طرف محمل کا شک ہو پر کہیں محمل نہ ہو
وہم یہ تجھ کو عجب ہے اے جمال کم نما
جیسے سب کچھ ہو مگر تو دید کے قابل نہ ہو
وہ کھڑا ہے ایک باب علم کی دہلیز پر
میں یہ کہتا ہوں اسے اس خوف میں داخل نہ ہو
چاہتا ہوں میں منیرؔ اس عمر کے انجام پر
ایک ایسی زندگی جو اس طرح مشکل نہ ہو
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.