فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری خونریز جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع جنگ بندی معاہدے پر تیار ہے، جس میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی شق بھی شامل ہے۔
تاہم اسرائیل نے فوری طور پر اس تجویز کو رد کر دیا اور ایک بار پھر اپنا پرانا مؤقف دہرایا۔
خلیجی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حماس نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ ایک مکمل اور پائیدار جنگ بندی کے لیے تیار ہے، لیکن غیر مسلح ہونے کی شرط کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ معاملہ صرف آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بعد ہی زیر غور آ سکتا ہے۔
تنظیم نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملے کھلی نسل کشی کے مترادف ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ صرف انہی شرائط پر ختم ہو سکتی ہے جو کابینہ نے طے کی ہیں، جن میں تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور حماس کا مکمل غیر مسلح ہونا شامل ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر یرغمالیوں کو رہا کرے، بصورت دیگر صورتحال تیزی سے بدل سکتی ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ میں اس وقت تقریباً 48 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔