اتوار کے روز آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں واقع مشہور ہاربر برج پر شدید بارش کے باوجود ہزاروں افراد نے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔ شرکاء نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بحالی اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔ یہ احتجاج ’’مارچ برائے انسانیت‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا، جس میں بزرگ شہریوں سے لے کر بچوں کے ساتھ خاندانوں تک مختلف طبقات نے شرکت کی۔ بہت سے مظاہرین فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے تھے، جبکہ کچھ نے بھوک کی علامت کے طور پر خالی برتن اور پتیلیاں ساتھ لے رکھی تھیں۔ مارچ کے دوران فضا میں نعرے گونجتے رہے کہ: “ہم سب فلسطینی ہیں”۔
نیو ساؤتھ ویلز پولیس کے مطابق اس مارچ میں تقریباً 90 ہزار افراد شریک ہوئے، جبکہ منتظمین کا کہنا ہے کہ شرکاء کی تعداد 3 لاکھ کے قریب تھی۔ یہ احتجاج اس وقت ممکن ہوا جب منتظمین نے عدالت سے قانونی اجازت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
اس مارچ میں آسٹریلوی سیاست دان بھی شریک ہوئے، جن میں لیبر پارٹی کے رکن ایڈ حسین اور گرینز پارٹی کی سینیٹر مہرین فاروقی شامل تھیں۔ انہوں نے اسرائیل پر سخت پابندیاں عائد کرنے اور فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے اگرچہ دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے، لیکن اب تک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
یہ مظاہرہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب فرانس، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے آمادہ دکھائی دیتے ہیں، جبکہ اسرائیل نے ان اقدامات پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔