
الزام لگانا دنیا کا آسان ترین کام ہے۔انتقام لینا بھی کوئی مشکل کام نہیں۔چند قومیں الزام لگانے اور انتقام لینے میں ہمیشہ پہل کرتی ہیں۔ان کا الزام بھی جھوٹا ہوتا ہے اور انتقام بھی بغیر کسی وجہ کے ہوتا ہے۔ان کی فطرت اس بھیڑیے جیسی ہوتی ہے جسے فقط میمنہ ہڑپ کرنا ہوتا ہے،سب کچھ “گاؤ گھپ” کرنا ہوتا ہے۔پنجاب کے بعض علاقوں میں کہا جاتا ہے کہ دوست اگر اعلی ظرف نہ بھی ہو تو گذارا ہو جاتا ہے، دشمن کم ظرف ہو تو بہت” اوکھا “ہوتا ہے ۔ کوئی فرد یا قوم اپنے دوست کا انتخاب کر سکتی ہے، پڑوسی اور دشمن کا نہیں ۔ اگر کوئی ہمسایہ یا غیر ہمسایہ بغیر کسی وجہ کے دشمن بن جائے تو کیا کیا جا سکتا ہے؟ دشمن کے ظرف کا اندازہ ،دشمنی کی وجوہات اور دشمن کی حرکات و کرتوتات سے لگایا جا سکتا ہے۔کہا جاتا ہے ” جم نہ مکی تے نک نانکیاں تے” یعنی بچہ پیدا ہوا نہیں، دادکے، نانکے کی لڑائی شروع ہو گئی اور وجہ بھی کوئی نہیں۔ پاکستان کا المیہ بھی یہی ہے۔ ابھی ملک معرض وجود میں نہیں آیا تھا کہ دشمنوں کے سینے میں “بھانبڑ” مچ گئے۔سازشیں شروع ہو گئیں اور آج تک ہو رہی ہیں ۔ مسلم لیگ کے قیام سے پہلے ہی مسلم قوم کے خلاف سازشیں کی جاتی تھیں۔ مسلم لیگ قائم ہوئی تو ہمارے دشمن کو ایک دشمن مل گیا جس سے وہ جنگ کرسکتا تھا۔ مسلم لیگ اپنے ابتدائی سالوں میں ہندو مسلم اتحاد کی حامی تھی۔ مسلمانوں کے لیئے علیحدہ وطن کا مطالبہ ابھی مسلم لیگ کا مطمع نظر نہیں بنا تھا۔ کانگرس نے مسلم لیگ کے وجود کو کبھی تسلیم نہیں کیا ۔ کانگرس نے دیگر تمام قوتوں کے ساتھ مل کر مسلم لیگ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کی۔ دشمن تو دشمن ہے، نادان دوست بھی ہمیشہ مسلم لیگ کے خلاف رہے۔ محمدعلی جناح دوست نما دشمنوں کے رویے سے اتنے نالاں ہوئے کہ سیاست چھوڑ کر ولایت چلے گئے۔ حضرت علامہ اقبال پر اللہ تعالی کی بے شمار رحمتیں ہوں، جنہوں نے نہ صرف پاکستان کاخواب دیکھا بلکہ عملیت پسندی کاثبوت دیتے ہوئے محمد علی جناح کو دوبارہ مسلمانوں کی قیادت کرنے پر رضامند کرلیا۔ جناح واپس تشریف لائے ، پھر کسی طرح کے حالات سے نہ گھبرائے ، مسلمانوں کو ایک قوم بنایا، “مسلم ہے تو لیگ میں آ ” کا نعرہ لگایا، لوگوں کو سمجھایا،پاکستان کا مطلب کیا ” لا الہ الا اللہ “، مسلم اپنے حقوق کے لیئے بیباک ہوئے ، دشمن کے ارادے خاک ہوئے، جسم و جاں پاک ہوئے ،بن گیا پاکستان، اللہ کا احسان، دھتکارا گیا شیطان، “فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ”۔ اللہ کی عطا کردہ نعمت کو کوئی کافر کیسے نقصان پہنچا سکتا ہے ؟
ہمارے ازلی دشمن کو ہمارے خلاف سازشیں کرتے عرصہ بیت گیا ہے۔ اس وقت دشمن دنیا کو یہ باور کروانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ پہلگام حملے کا انتقام لے رہا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ دشمن ہمیشہ کی طرح پہل کر رہا ہے۔ ہر گام پر اس کی پہل کے نشانات ہیں لیکن شاید وہ یہ بھول گیا ہے کہ اس کا واسطہ ایسی قوم سے پڑا ہے جسے شہادت اتنی عزیز ہے جتنی دشمن کو زندگی۔ ہمارے آباؤ اجداد نے یہ ملک اپنے جان و مال کی قربانی دے کر بنایا اور ہر پاکستانی کے خون کے اندر اس ملک کے لیے قربانی دینے کا جذبہ ہے۔ یہ جذبہ ہمیں ورثے میں ملا ہے۔ اسلام ہماری زندگی ہے تو پاکستان ہمارا جیون۔ مسلمان ظالم نہیں ہوتا لیکن مسلمان کو ظالم کا ہاتھ پکڑنا بھی آتا ہے اور توڑنا بھی۔ مسلمان تو کسی غیر مسلم مظلوم کی خاطر اپنی جان سے کھیل جاتا ہے اور جب کوئی خود اس کے لوگوں پر ظلم کرنے کی کوشش کرے تو مسلمان کا رویہ کیا ہونا چاہیے؟ یہ ہر باشعور فرد کو علم ہے۔ پاکستان ایسے ہی نہیں بنا۔ لاکھوں شہیدوں نے اپنا خون بہایا تو یہ معرض وجود میں آیا۔ ہمیں اکھنڈ بھارت والوں کا پاکھنڈ پہلے دن سے سمجھ آتا ہے۔ ہمیں پتہ ہے کہ اخلاقیات ہمارے دشمن کا مسئلہ نہیں۔ اسے تو اخلاقیات سے چڑ ہے۔انشاءاللہ!اللہ تعالی نے اسلام کی فطرت میں بہت لچک بھی رکھی ہے ۔ کعبے کو ہر دور میں پاسبان ملتے رہے ہیں۔ایک پوری تاریخ ہے۔ ایک صدی سے زیادہ کا قصہ ہے جس میں ہمارے آباؤ اجداد کو یقین ہو گیا کہ ان کی بقا کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ راستہ ہے، علیحدہ ملک، پاک وطن۔ پاک سرزمین اللہ تعالی کا وہ احسان ہے جو ہمارے بزرگوں پر اللہ تعالی نے ان کی دعاؤں کی برکت سے کیا۔ مسلمان کی تو پوری زندگی جہاد ہے، کبھی جہاد اصغر تو کبھی جہاد اکبر۔ کبھی اپنے نفس کے خلاف جہاد تو کبھی نفس کے پجاریوں اور چار روزہ دنیا کے بھکاریوں کے خلاف۔ جن لوگوں کا مطمع نظر ہی فساد فی الارض ہے، اللہ تعالی نے ان کا مکو ڈھپنے کے لیے اپنے پسندیدہ لوگ دنیا میں بھیجے ہیں ۔ اللہ تعالی نے دنیا میں اسلام کو بھیجا ہی آباد رہنے کے لیے ہے ۔ جس ملک کا دارلخلافہ ہی اسلام آباد ہو اسے کون برباد کرسکتا ہے ؟ ان شا اللہ اسلام اور اسلام آباد کا ہر دشمن برباد ہوگا۔
تمام لوگ یہ حقیقت جانتے ہیں کہ اگر ظلم شریف آدمی کی برداشت سے باہر ہوجائے تو وہ بڑے سے بڑے بدمعاش کو دھول چٹا دیتا ہے ، اس کی اوقات بتا دیتا ہے۔ ہماری شرافت کی دنیا قائل ہے مگر پورا زمانہ جانتا ہے کہ ہم اپنا دفاع کرنے کے قابل ہیں ۔ دشمن بالکل یہ سمجھنے کی غلطی نہ کرے کہ قوم اپنے دفاع سے غافل ہے۔
برصغیر پاک و ہند پر مسلمانوں کی حکومت رہی ہے اور ایک دو دن نہیں تقریبا ہزار سال رہی ہے۔ ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کو جب بھی ستایا جاتا ہے، وہ پاکستان کی طرف دیکھتے ہیں۔ کشمیر بھی ہمارا ہے۔ اللہ تعالی کا اپنا نظام ہے۔ اللہ تعالی ہمیشہ اپنے مومن بندوں کی حفاظت کرتے ہیں اور پاکستان تو بنا ہی رمضان کے آخری عشرے میں ہے۔ ان شا اللہ دشمن کی تمام غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی۔
پہلگام کو ہمارے لیے الزام بنانے کی کوشش کرنے والے اگر اپنے گریبان میں جھانکیں تو شاید ان کو گریبان میں الزام کے سواکچھ نظر نہ آئے۔ لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ خود ان پر لگنے والے الزام، محض الزام نہیں بلکہ سچائیاں ہیں، ان کی رسوائیاں ہیں۔ ہمارا دشمن وہ بڑی مچھلی بننا چاہتا ہے جو ہر چھوٹی مچھلی کو کھا جاتی ہے لیکن دشمن کویہ ادراک ہونا چاہیئے کہ قومیں کردار سے بڑی ہوتی ہیں ، تعداد سے نہیں ۔ دشمن ہم سے کئی گنا بڑا سہی لیکن ہمارے جذبے اور قوت ایمانی کے سامنے بونا ہے، جس نے سب کچھ کھونا ہے اور تاریخ کے اوراق میں رونا ہے، یہی کچھ ہوتا آیا ہے اور ان شاللہ یہی کچھ ہونا ہے، وہ پیتل ہیں ہمارا ہر فرد سونا ہے۔
دل کی ہمت وطن اپنا جذبہ وطن
من کی سچی لگن سیدھا رستہ وطن
کھائی ہے یہ قسم کھائی ہے بخدا
سن لیں دشمن سبھی یہ وطن ہے سدا
ہر دل کی آواز دل دل کی آواز
پاکستان زندہ باد
ایک آغاز کی داستاں ہم سبھی
ایک ہے اپنا گھر پاسباں ہم سبھی
ایک ہی سوچ ہے ایک پہچان ہے
اے وطن سب سے اوپر تیرا نام ہے
کھائی ہے یہ قسم کھائی ہے بخدا
سن لیں دشمن سبھی یہ وطن ہے سدا
ہر دل کی آواز دل دل کی آواز
پاکستان زندہ باد
جوش بھی یہ جنوں سب تمہارے لیے
جان و دل بھی لہو سب تمہارے لیے
بس تیرے اک اشارے پہ سب آگئے
اے وطن تو پکارے تو سب آگئے
کھائی ہے یہ قسم کھائی ہے بخدا
سن لیں دشمن سبھی یہ وطن ہے سدا
ہر دل کی آواز دل دل کی آواز
پاکستان زندہ باد