سپریم کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے گرفتار چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انکی فوری رہائی کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کے حکم پر اسلام آباد پولیس عمران خان کو لے کر سپریم کورٹ پہنچی۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے اسلام آباد پولیس کو عمران خان کو ساڑھے چار بجے پیش کرنے کا حکم دیا تھا، پولیس ایک گھنٹہ تاخیر سے عمران خان کو لے کر عدالت عظمیٰ پہنچی۔
عمران خان کو 15 گاڑیوں کے قافلے میں سپریم کورٹ پہنچایا گیا۔ آئی جی اسلام آباد چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ عدالت عظمیٰ پہنچے۔
عدالت نے کیس کی سماعت کا دوبارہ آغاز کیا تو کمرہ عدالت کو بند کردیا گیا۔
چیف جسٹس نے عمران خان کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے۔
عدالت نے عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انکی فوری رہائی کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے دوبارہ رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب ایک شخص کورٹ آف لا میں آتا ہے تو مطلب کورٹ کے سامنے سرنڈر کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی ہے۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کل کیس کی سماعت کرے، ہائی کورٹ جو فیصلہ کرے وہ آپ کو ماننا ہوگا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہر سیاستدان کی ذمہ داری ہے کہ امن و امان کو یقینی بنائے۔
چیف جسٹس نے عمران خان سے یہ بھی کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ آپ پرتشدد مظاہروں کی مذمت کریں۔