بھارت نے ہفتے کے روز اس امر کی تصدیق کی کہ مئی میں پاکستان کے ساتھ جھڑپوں کے دوران اس کے کچھ جنگی طیارے تباہ ہوئے، تاہم اس نے ان کی درست تعداد ظاہر کرنے سے گریز کیا۔
بھارتی مسلح افواج کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف، جنرل انیل چوہان نے بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا
“اصل اہمیت اس بات کی نہیں کہ طیارے گرائے گئے، بلکہ اس کی ہے کہ وہ کیوں گرائے گئے۔”
انہوں نے پاکستان کے اس دعوے کو کہ اس نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے، “قطعی طور پر غلط” قرار دیا، اور یہ بتانے سے انکار کیا کہ بھارت نے کتنے طیارے کھوئے۔ ان کا کہنا تھا:
“اعداد و شمار کی حیثیت ثانوی ہے۔”
جب ان سے جنگی طیاروں کی تباہی کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا
“اصل سوال یہ ہے کہ وہ کیوں تباہ ہوئے اور ہم سے کیا غلطیاں ہوئیں۔ یہی پہلو قابل غور ہیں۔”
یہ تازہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب 22 اپریل کو کشمیر میں ایک حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر بھارتی سیاح شامل تھے۔ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، جس پر بھارت اور پاکستان دونوں دعویٰ رکھتے ہیں۔ نئی دہلی نے اس حملے کا الزام پاکستان کی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں پر عائد کیا، جس کی اسلام آباد نے تردید کی۔
7 مئی کو پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے چھ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے، جن میں کم از کم تین رافائل طیارے شامل تھے۔ بھارت کی جانب سے اس وقت تک اس حوالے سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا تھا۔
بعد ازاں، دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔
30 مئی کو بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے خبردار کیا کہ آئندہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں بھارت بحریہ کی مکمل عسکری طاقت استعمال کرے گا۔
ان کا کہنا تھا:
“اگر پاکستان کسی بھی بدنیتی یا غیر اخلاقی اقدام کا ارتکاب کرتا ہے، تو اس بار اسے بھارتی بحریہ کی طاقت اور غیظ و غضب کا سامنا کرنا ہوگا۔”