آپریشن”بنیان المرصوص”

[post-views]
[post-views]

ڈاکٹر بلاول کامران

پاکستان نے بھارت کی طرف سے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے میزائل حملوں کے جواب میں “آپریشن بنیان المرصوص” کا آغاز کیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق، یہ آپریشن اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت پاکستان کے دفاع کے حق میں کیا گیا۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے 7 سے 10 مئی کے دوران پاکستان کی حدود میں کئی میزائل اور قاتل ڈرون فائر کیے گئے جن کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی شامل تھے۔

ان حملوں میں فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ عبادت گاہوں اور دیگر سول انفراسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان نے بھارت کی ان کارروائیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی بلااشتعال جارحیت نے خطے کے امن و امان کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔

پاکستان نے واضح کیا کہ جوابی کارروائی میں صرف انہی بھارتی اڈوں اور مراکز کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے حملوں کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد کیا گیا تھا۔ ان میں اودھم پور اور پٹھان کوٹ جیسے ایئربیس شامل ہیں۔

پاکستان کی جوابی کارروائی انتہائی محدود، ہدف شدہ اور محتاط تھی، تاکہ کوئی عام شہری نقصان نہ اٹھائے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کئی دن کی اشتعال انگیزی کے باوجود تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کیا اور صرف اپنی عوام کے تحفظ کے لیے کارروائی کی۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت نے جان بوجھ کر ایسے وقت میں حملے کیے جب پاکستان مغربی سرحد پر دہشت گردی کے خلاف بھرپور جنگ میں مصروف ہے۔ بھارت اس کمزوری کو بنیاد بنا کر ہائبرڈ وار اور پراکسی حملوں کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

دفتر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھارت بار بار پاکستان کو دہشت گردی کا گڑھ قرار دے کر عالمی برادری کو گمراہ کرتا ہے، خاص طور پر جب پاکستان دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کامیابیاں حاصل کر رہا ہوتا ہے۔

پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو روکے کہ وہ جھوٹے الزامات کی بنیاد پر خطے کا امن خطرے میں نہ ڈالے۔ پاکستان نے کہا کہ وہ بھارت کے ساتھ تمام مسائل بشمول مسئلہ کشمیر کو پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے، اور اس کے لیے تیار ہے۔

آخر میں پاکستان نے واضح کیا کہ ملک کی خودمختاری، سلامتی اور عوام کے دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا، اور کسی بھی مزید جارحیت کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ دو ایٹمی ریاستوں کے درمیان جنگ کسی صورت قابلِ قبول نہیں اور اس کے نتائج پورے خطے کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔

آپریشن “بنیان المرصوص” پاکستان کے لیے اس لیے بہت اہم تھا کیونکہ یہ بھارت کی جانب سے کیے گئے بغیر کسی وجہ کے حملوں کا جواب تھا۔ بھارت نے پاکستان کی سرزمین پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن میں عام لوگ، بشمول خواتین، بچے اور بزرگ، شہید ہوئے اور کئی زخمی بھی ہوئے۔ ان حملوں سے نہ صرف انسانی جانوں کا نقصان ہوا بلکہ عبادت گاہوں اور دیگر اہم عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا، لیکن اپنے عوام اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے جواب دینا ضروری تھا۔ یہ آپریشن نہایت سوچ سمجھ کر، صرف فوجی اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا تاکہ عام شہریوں کو کوئی نقصان نہ ہو۔ اس کا مقصد دنیا کو یہ دکھانا بھی تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین کے دفاع میں نہ صرف مکمل تیار ہے بلکہ ذمہ داری اور سمجھداری کے ساتھ عمل کرتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos