بھارتی کرنسی دباؤ میں، امریکی ٹیرف نے معیشت ہلا دی

[post-views]
[post-views]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر نئی معاشی پابندیوں نے مالیاتی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ امریکی حکومت نے بھارتی مصنوعات پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد بھارت کی برآمدات پر مجموعی محصولات کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس اقدام نے نہ صرف تجارتی تعلقات میں کشیدگی بڑھا دی ہے بلکہ بھارتی معیشت پر فوری اور سنگین دباؤ بھی ڈال دیا ہے۔

اس فیصلے کے اثرات سب سے پہلے بھارتی کرنسی پر نمایاں ہوئے۔ تاریخ میں پہلی بار بھارتی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 88 کی سطح سے نیچے گر گیا۔ کاروباری دن کے اختتام پر روپیہ 0.65 فیصد کمی کے ساتھ 88.19 پر بند ہوا، جو گزشتہ تین ماہ کے دوران سب سے بڑی یومیہ گراوٹ قرار دی جا رہی ہے۔ دورانِ کاروبار روپیہ 88.30 تک بھی گر گیا، جو اب تک کی کم ترین سطح ہے۔ اس صورتحال نے مالیاتی حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں تیز کر دی ہیں کہ بھارتی مرکزی بینک کو ممکنہ طور پر کرنسی کو سہارا دینے کے لیے مداخلت کرنا پڑے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف سے بھارت کی برآمدات کی لاگت دوگنی ہو گئی ہے، جس سے عالمی مارکیٹ میں بھارتی مصنوعات کی مسابقت بری طرح متاثر ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ادائیگیوں کا توازن اور تجارتی خسارہ بھی مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔

سرمایہ کاری کے محاذ پر بھی حالات غیر معمولی دباؤ کا شکار ہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاروں نے سال 2025 کے آغاز سے اب تک بھارتی حصص اور بانڈ مارکیٹ سے 9.7 ارب ڈالر نکال لیے ہیں۔ مزید یہ کہ صرف دو دن میں، جب سے نئے ٹیرف کا اعلان ہوا ہے، ایک ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری واپس لے لی گئی ہے۔ ماہرین کے نزدیک یہ رجحان سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی اور بھارتی معیشت کے مستقبل کے بارے میں گہری تشویش کو ظاہر کرتا ہے۔

اس صورتِ حال سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اگر بھارت نے اپنی تجارتی پالیسی اور کرنسی کے استحکام کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو آنے والے دنوں میں مزید مالیاتی بحران جنم لے سکتا ہے، جس کا اثر خطے کی مجموعی معیشت پر بھی پڑ سکتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos