غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق، نیویارک میں قائم جنوبی ایشیائی تحقیقی ادارے “سلام” نے 59 صفحات پر مشتمل ایک جامع رپورٹ جاری کی ہے، جس میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے عسکری اور تجارتی تعلقات کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی کاروباری گروپ “ٹاٹا” نے اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ اور فلسطینی عوام کے خلاف مبینہ نسل کشی میں اہم کردار ادا کیا۔
رپورٹ کے مطابق، ٹاٹا کے ذیلی ادارے ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز نے اسرائیل کو ایف-16 جنگی طیاروں اور اپاچی گن شپ ہیلی کاپٹروں کے اہم پرزے فراہم کیے، جو غزہ پر بمباری میں استعمال ہوئے۔
اسی طرح نے اسرائیلی ایرو اسپیس انڈسٹری کے لیے براک-8 میزائل سسٹم کا کمانڈ اینڈ کنٹرول یونٹ بھی تیار کیا، جو اسرائیلی دفاعی نظام کا اہم حصہ ہے۔ مزید یہ کہ ٹاٹا موٹرز کے زیرِ انتظام جیگوار لینڈ روور نے بھی ایسی گاڑیوں کے بنیادی حصے تیار کیے جو اسرائیلی افواج کے گشت کے دوران استعمال ہوتی ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ٹاٹا گروپ نہ صرف عسکری سازوسامان بلکہ اسرائیلی افواج کے لیے ڈرون، گولہ بارود اور بعض فنی عملہ بھی فراہم کرتا رہا، جس سے غزہ میں جاری انسانی المیے کو مزید سنگین بنانے میں مدد ملی۔
اقوام متحدہ نے بھی اس سے متعلق ایک الگ فہرست جاری کی ہے جس میں 158 ایسی عالمی کمپنیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر اور اسرائیلی قبضے کو تقویت دینے والے منصوبوں میں شامل ہیں۔












