عالمی ثالثی عدالت نے اپنے حالیہ فیصلے میں واضح طور پر قرار دیا ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں کا پانی بلا کسی رکاوٹ اور تاخیر کے پاکستان کے استعمال کے لیے چھوڑنے کا پابند ہے۔ عدالت نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ یہ فیصلہ بھارت کو زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے یا اس پر بلاجواز کنٹرول قائم کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ اس حکم کا مقصد سندھ طاس معاہدے کی روح اور اس کے عملی نفاذ کو یقینی بنانا ہے، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کا طے شدہ نظام برقرار رہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ حکم حتمی نوعیت کا ہے اور دونوں فریقین پر اس کی مکمل پابندی لازم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس معاملے پر مزید کسی قسم کی تاخیر یا نظرثانی کی گنجائش موجود نہیں، اور بھارت کو فوری طور پر اس پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
پاکستان نے عالمی ثالثی عدالت کے اس فیصلے کا بھرپور خیرمقدم کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ اس وقت خصوصی اہمیت اختیار کرتا ہے جب بھارت نے حالیہ عرصے میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ ان کے مطابق، عدالت کا یہ فیصلہ نہ صرف پاکستان کے تاریخی مؤقف کی توثیق کرتا ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے۔
ترجمان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا پابند ہے اور توقع رکھتا ہے کہ بھارت بھی عدالتی فیصلے پر من و عن عمل کرے گا۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ پانی کے وسائل پر تعاون اور اعتماد کی فضا پیدا کرنا خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
واضح رہے کہ سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح سے متعلق یہ فیصلہ عالمی ثالثی عدالت نے 8 اگست کو سنایا تھا، تاہم اسے پیر کے روز عدالت کی سرکاری ویب سائٹ پر باضابطہ طور پر جاری کیا گیا۔













