فرانس، برطانیہ، جرمنی کا انتباہ: ایران پر پابندیاں اگست میں دوبارہ لاگو ہو سکتی ہیں

[post-views]
[post-views]

فرانس، برطانیہ اور جرمنی اگست کے آخر تک ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دیں گے اگر ایران کے جوہری معاہدے پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی، مغربی سفارتکاروں اور حکام نے کہا ہے۔

یہ وہی اقتصادی پابندیاں ہیں جو 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت اس وقت ختم کی گئی تھیں جب ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر پابندیاں قبول کیں اور بین الاقوامی نگرانی کی اجازت دی تھی۔ اگر اگست کے آخر تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہ ہوئی تو یہ پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی جائیں گی، فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نویل بارو نے منگل کے روز برسلز میں صحافیوں کو بتایا۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سفارتی حلقوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کا کوئی پرامن حل تلاش کریں، خاص طور پر گزشتہ ماہ اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران پر بڑے حملوں کے بعد۔ تہران بارہا کہہ چکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف سول اور پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

بارو نے کہا کہ فرانس اور اس کے یورپی شراکت دار پابندیوں کی بحالی میں حق بجانب ہیں، جن میں ہتھیاروں، بینکاری نظام اور جوہری آلات پر عالمی سطح پر عائد کی گئی پابندیاں شامل ہیں جو دس برس قبل اٹھائی گئی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران کی جانب سے کوئی واضح، عملی اور قابل تصدیق یقین دہانی نہ ملی تو ہم اگست کے آخر تک یہ پابندیاں بحال کر دیں گے۔

2015 کے معاہدے میں ایک شق موجود ہے جسے “اسنیپ بیک” کہا جاتا ہے، جس کے تحت اگر ایران معاہدے کی شرائط پر عمل نہ کرے تو اقوام متحدہ کی پرانی پابندیاں دوبارہ خودکار طور پر لاگو کی جا سکتی ہیں۔

برطانوی، فرانسیسی اور جرمن سفیروں نے اقوام متحدہ میں منگل کو پابندیوں کی بحالی کے حوالے سے بات چیت کی، جیسا کہ ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا ہے۔

یہ معاملہ پیر کو تینوں یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ایک فون کال میں بھی زیرِ بحث آیا، دو امریکی حکام نے یہ اطلاع دی جنہوں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ گفتگو نجی نوعیت کی تھی۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos