ایٹمی مذاکرات پر آمادگی، مگر میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں: ایران

[post-views]
[post-views]

ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنے ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم انہوں نے واضح کر دیا کہ ان مذاکرات کی حدود صرف پرامن مقاصد تک محدود ہوں گی۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، عباس عراقچی نے کہا کہ ایران ہمیشہ سے یہ مؤقف رکھتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام توانائی، تحقیق اور طبی مقاصد کے لیے ہے، لہٰذا اس حوالے سے کسی شفاف اور باعزت بات چیت سے گریز نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے تاہم دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے میزائل پروگرام پر کوئی بات چیت نہیں کرے گا، کیونکہ یہ قومی دفاع اور خودمختاری سے متعلق معاملہ ہے، جس پر کسی بیرونی دباؤ یا شرط کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ عراقچی کے مطابق، میزائل پروگرام ایران کی سلامتی کی ضمانت ہے اور اسے کسی بھی بین الاقوامی معاہدے کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔

مزید برآں، انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم افزودگی کے حق سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔ ان کے مطابق، یورینیم کی افزودگی ایران کا آئینی اور قانونی حق ہے، جو پرامن توانائی کے استعمال کے دائرے میں آتا ہے۔ عراقچی نے کہا کہ ہم عالمی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کے خواہاں ہیں تاکہ کسی بھی غلط فہمی کو دور کیا جا سکے، مگر اپنے بنیادی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

ایرانی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ ایران ایک منصفانہ، متوازن اور حقیقت پسندانہ معاہدے تک پہنچنا چاہتا ہے، مگر امریکہ کی طرف سے پیش کی جانے والی شرائط غیر منصفانہ اور ناقابل قبول ہیں۔ ان کے مطابق، اگر امریکہ ایران کے حقوق کا احترام کرے تو بات چیت مثبت نتائج دے سکتی ہے، لیکن یکطرفہ دباؤ یا غیر حقیقی مطالبات سے مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos