ایران نے جوہری پروگرام پر عالمی نگرانی مسترد کر دی

[post-views]
[post-views]

ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب اپنے جوہری پروگرام پر عائد بین الاقوامی پابندیوں کا پابند نہیں رہا، کیونکہ اس کے اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والا دس سالہ معاہدہ باضابطہ طور پر ختم ہو چکا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، یہ معاہدہ 2015 میں ویانا میں ایران، چین، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور امریکا کے درمیان طے پایا تھا۔ اس کے تحت ایران پر یورینیم کی افزودگی کے حوالے سے سخت پابندیاں عائد کی گئیں، جبکہ بدلے میں تہران پر لگائی گئی اقتصادی پابندیاں نرم کی گئیں۔

ایرانی وزارتِ خارجہ نے معاہدے کے اختتام پر جاری بیان میں کہا کہ آج سے ایران پر جوہری پروگرام سے متعلق تمام شرائط اور پابندیاں ختم سمجھی جائیں گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران امن اور سفارتکاری کے لیے پرعزم ہے، تاہم اب وہ کسی پرانے معاہدے کا پابند نہیں رہا۔

یاد رہے کہ امریکا نے 2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اس معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی اختیار کی تھی۔ اس کے بعد ایران نے بھی بتدریج معاہدے کی مختلف شقوں پر عمل درآمد روک دیا تھا۔

اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کے تحت یہ معاہدہ 18 اکتوبر 2015 کو نافذ ہوا تھا اور دس سال مکمل ہونے کے بعد 18 اکتوبر 2025 کو اپنی مدت پوری کر گیا۔

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے مطابق، ایران اس وقت یورینیم کو ساٹھ فیصد تک افزودہ کر رہا ہے، جو جوہری ہتھیاروں کے معیار کے قریب ہے۔

ایران نے جولائی 2025 میں اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کر دیا تھا۔ ایران کا کہنا تھا کہ ایجنسی نے اس کی جوہری تنصیبات پر ہونے والے اسرائیلی اور امریکی حملوں کی مذمت نہیں کی۔

ادھر فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے ایران پر دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیاں عائد کرنے کی درخواست کی ہے، تاہم تہران کا مؤقف ہے کہ معاہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد یہ پابندیاں اب غیر مؤثر ہو چکی ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos