اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جمعہ کو پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کی مارچ میں فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہنگامہ آرائی سے متعلق کیس میں ضمانت منظور کر لی۔
پرویزالٰہی پی ٹی آئی کے ان متعدد رہنماؤں اور کارکنوں میں شامل ہیں جنہیں 9 مئی کو عمران کی پہلی گرفتاری کے بعد ملک میں ہونے والے پرتشدد ہنگاموں کے بعد پی ٹی آئی قیادت کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا۔
پرویز الٰہی کو5 ستمبر کو فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سےایم پی او آرڈیننس کے سیکشن 3 کے تحت ان کی نظر بندی کو معطل کرنے اور رہائی کے چند گھنٹوں بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ پولیس کو دیاتھا اور بعد ازاں ایف جے سی دہشت گردی کیس میں انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کے جج ذوالقرنین نے آج کیس کی سماعت کی۔ وکیل بابر اعوان اور سردار عبدالرزاق الٰہی کے وکیل کے طور پر پیش ہوئے جب کہ پراسکیوٹر راجہ نوید بھی موجود تھے۔
سماعت کے دوران وکلاء کا موقف تھا کہ ایف آئی آر میں الٰہی کو نامزد نہیں کیا گیا جس پر جج نے 20 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کر لی۔