ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ دوبارہ استعمال کے قابل لینس کا استعمال کرنے والے لوگوں کے نایاب آنکھ کے انفیکشن میں مبتلا ہونے کے امکانات چار گُنا بڑھ جاتے ہیں جس کے سبب ان کی بینائی بھی جاسکتی ہے۔
برطانوی سائنس دانوں کی جانب سے کی جانےوالی اس تحقیق میں خبردار کیا گیا کہ نہانے کے دوران، سوئمنگ پول کے اندر اور دورانِ نیند لینس پہننے سے بھی مذکورہ بالا خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں محققین نے 200 ایسے افراد کا معائنہ کیا جو روزانہ لینس استعمال کرتے تھے یا دوبارہ قابلِ استعمال لینس لگاتے تھے اور آنکھ کے انفیکشن یا کسی دوسری بیماری کے سبب کلینک میں معائنہ کرانے گئے تھے۔
ان افراد میں اکن تھاموبا کیراٹائٹس کی علامت پائی جاتی ہے۔ اس انفیکشن میں آنکھ کی سطح سوج جاتی ہے اور یہ بینائی سے محرومی کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ کیفیت ان لوگوں میں زیادہ عام تھی جو ایک ہی لینس کو بار بار استعمال کرتے تھے۔
اس انفیکشن کی ابتداء تب ہوتی ہے جب مائیکرو حیاتیات آلودہ محلول یا گندے ہاتھوں کے ذریعے لینس پر لگتے ہیں اور پھر باریک آنسوؤں کے ذریعے آنکھوں میں داخل ہوجاتے ہیں۔
اس کیفیت میں مریض آنکھ کی تکلیف،سرخی، دھندلی بصارت، آنکھوں پر دھبے کی موجودگی اور جب معاملہ سنگین ہونے پر بینائی کے چلے جانے کا سامنا کرتا ہے۔
اس بیماری کے علاج میں اینٹی سیپ ٹکس شامل ہوتے ہیں جن کو براہ راست آنکھ کی سطح پر ڈالنا ہوتا ہے اور ممکنہ طور پر یہ علاج چھ ماہ سے ایک سال تک جاری رہ سکتا ہے۔
لندن کے مُورفیلڈز آئی ہاسپٹل کے ماہرِ امراضِ چشم اور تحقیق کے سربراہ پروفیسر جان ڈارٹ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں میں اس کیفیت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔لیکن یہ انفیکشن اب بھی نایاب ہے اور اس سے بچا جاسکتا ہے۔