حماس نے اپنے تازہ بیان میں واضح کیا ہے کہ یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی فوری طور پر ممکن نہیں، اس عمل میں کافی وقت درکار ہوگا۔ ترجمان کے مطابق جنگ کے دوران کئی زیرِ زمین سرنگیں تباہ ہو چکی ہیں، جن میں بعض یرغمالیوں کی لاشیں دفن ہیں۔ ان سرنگوں تک رسائی انتہائی مشکل ہے کیونکہ وہ ملبے، دھماکوں اور زمینی دباؤ کے باعث بند ہو چکی ہیں۔
حماس نے بتایا کہ متعدد لاشیں اب بھی ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں، اور ان تک پہنچنے کے لیے محفوظ راستے بنانا ضروری ہے۔ تنظیم کے مطابق یہ عمل نہ صرف تکنیکی لحاظ سے پیچیدہ ہے بلکہ انسانی جانوں کے لیے بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس لیے مکمل احتیاط اور منصوبہ بندی کے ساتھ لاشوں کو نکالنے کا کام انجام دیا جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ لاشوں کو نکالنے کے لیے جدید قسم کے کھدائی اور ملبہ ہٹانے والے آلات کی ضرورت ہے۔ تاہم، اسرائیلی پابندیوں اور جاری محاصرے کی وجہ سے غزہ میں اس نوعیت کے آلات دستیاب نہیں ہیں۔ آلات کی کمی کے باعث بچاؤ اور تلاش کا کام انتہائی سست رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔
حماس کے مطابق، علاقے میں مسلسل اسرائیلی بمباری اور نقل و حرکت پر پابندیوں نے انسانی ہمدردی کی کارروائیوں کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ تنظیم نے عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ ملبہ ہٹانے کے لیے ضروری سامان فراہم کیا جا سکے اور لاشوں کو عزت کے ساتھ دفن کیا جا سکے۔
ترجمان نے زور دیا کہ حماس انسانی بنیادوں پر یہ کام انجام دینا چاہتی ہے تاکہ کسی بھی فریق کے لواحقین کو ان کے پیاروں کی باقیات واپس مل سکیں، لیکن اسرائیلی رکاوٹیں اور زمینی حقائق اس عمل کو شدید متاثر کر رہے ہیں۔