اسرائیلی وزیراعظم کی پالیسیاں امن مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ

[post-views]
[post-views]

فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی پالیسیوں کو خطے میں امن قائم کرنے کی سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی حکمتِ عملی جان بوجھ کر کشیدگی اور تصادم کو ہوا دیتی ہے۔

عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سینئر رہنما محمود مرداوی نے ایک تفصیلی بیان میں کہا کہ غزہ پر اسرائیلی قبضے کے حالیہ اعلان پر انہیں کوئی حیرت نہیں ہوئی، کیونکہ نیتن یاہو کی حکومت طویل عرصے سے اس سمت میں پیش رفت کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی اس جارحانہ پالیسی سے واضح ہو گیا ہے کہ موجودہ قیادت امن عمل کے لیے سنجیدہ نہیں۔

محمود مرداوی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حماس اس وقت تک اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات میں شامل نہیں ہوگی جب تک 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔ ان کے مطابق قیدیوں کی رہائی نہ صرف انسانی ہمدردی کا تقاضا ہے بلکہ یہ مذاکرات کے آغاز کے لیے بنیادی شرط بھی ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تنازع کے پائیدار حل کا واحد راستہ بامعنی اور سنجیدہ مذاکرات ہیں، مگر بدقسمتی سے نیتن یاہو میں وہ صلاحیت اور سیاسی عزم موجود نہیں جو ایک متوازن اور دونوں فریقوں کے لیے قابلِ قبول معاہدے تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے۔

حماس رہنما نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہے کہ ناکامی کی تمام تر ذمہ داری براہِ راست نیتن یاہو پر عائد ہوتی ہے۔ ان کے مطابق یہ ناکامی کسی بیرونی دباؤ یا دیگر عوامل کی وجہ سے نہیں بلکہ مکمل طور پر اسرائیلی قیادت کی ہٹ دھرمی اور یکطرفہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos