اسرائیلی کابینہ نے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا وہ متنازع منصوبہ منظور کر لیا ہے جس کے تحت اسرائیلی افواج غزہ شہر پر مکمل فوجی کنٹرول حاصل کریں گی۔
یہ فیصلہ نیتن یاہو کے اُس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل کو اپنی سلامتی یقینی بنانے کے لیے غزہ کے تمام علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنا ہوگا، تاکہ نہ صرف حماس کا خاتمہ کیا جا سکے بلکہ غزہ کی مقامی آبادی کو آزادی فراہم کی جا سکے۔
کابینہ اجلاس سے قبل امریکی ٹی وی چینل “فاکس نیوز” کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل پورے غزہ پر قابض ہونے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ اپنی قومی سلامتی کا تحفظ کیا جا سکے، حماس کی موجودگی کا خاتمہ کیا جائے اور وہاں کے عوام کو بہتر زندگی دی جا سکے۔
نیتن یاہو نے یہ بھی وضاحت کی کہ اسرائیل کا غزہ پر طویل مدتی قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، بلکہ مخصوص سلامتی زون کے قیام کے بعد یہ علاقہ عرب افواج کے حوالے کر دیا جائے گا۔ ان کے مطابق یہ عرب افواج ایسا نظام قائم کریں گی جو نہ صرف اسرائیل کے لیے خطرہ نہ ہو بلکہ غزہ کے شہریوں کو بہتر طرزِ زندگی فراہم کرنے کا ضامن بھی ہو۔
وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا: “ہم غزہ پر حکمرانی نہیں چاہتے، بلکہ صرف فوجی کنٹرول درکار ہے تاکہ سلامتی یقینی بنائی جا سکے۔”
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، نیتن یاہو کے منصوبے کی منظوری کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کابینہ نے “حماس کو شکست دینے کے منصوبے” کی باضابطہ توثیق کر دی ہے۔ اس منصوبے کے تحت اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں، جبکہ جنگ زدہ علاقوں سے باہر کی شہری آبادی کو انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔