مرزا غالب کی شاعری کا کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے ہیں اوربڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کر دیتے ہیں۔ مرزا غالب کی شاعری قارئین کو خوبصورت شاعری کی مدد سے اپنے اندرونی احساسات کا اظہار کرنے دیتی ہے۔
غالب ؔکی اولین خصوصیت طرف گئی ادا اور جدت اسلوب بیان ہے لیکن طرفگی سے اپنے خیالات، جذبات یا مواد کو وہی خوش نمائی اور طرح طرح کی موزوں صورت میں پیش کرسکتا ہے جو اپنے مواد کی ماہیت سے تمام تر آگاہی اور واقفیت رکھتا ہو۔
جس زخم کی ہو سکتی ہو تدبیر رفو کی
لکھ دیجیو یا رب اسے قسمت میں عدو کی
اچھا ہے سر انگشت حنائی کا تصور
دل میں نظر آتی تو ہے اک بوند لہو کی
کیوں ڈرتے ہو عشاق کی بے حوصلگی سے
یاں تو کوئی سنتا نہیں فریاد کسو کی
دشنے نے کبھی منہ نہ لگایا ہو جگر کو
خنجر نے کبھی بات نہ پوچھی ہو گلو کی
صد حیف وہ ناکام کہ اک عمر سے غالبؔ
حسرت میں رہے ایک بت عربدہ جو کی
Don’t forget to subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.