Premium Content

جب بھی خلوت میں وہ یاد آئے گا

Print Friendly, PDF & Email

شاعر مزدور، احسان دانش کی شاعری قدرت کی اور اس ماحول کی عکاسی کرتی ہے جس میں انہوں نے مزدوری کی۔ چونکہ وہ خود مزدور تھے اس وجہ سے مزدور اور کمزور طبقہ کے لوگوں کے درد کو محسوس کرتے تھے۔

احسان دانش ایک دبستان علم و ادب کا نام ہے۔ وہ اردو ادب کے ایک درخشاں عہد کی نشانی ہیں۔ اردو ادب کی کوئی بھی صنف ہو ، عالمی ادبیات کی کوئی بھی جہت ہو اور معیار ادب کا کوئی بھی اسلوب ہو ہر جگہ اس لافانی ادیب کے افکار کا پر تو دکھائی دیتی ہے۔

جب بھی خلوت میں وہ یاد آئے گا
وقت کا سیل ٹھہر جائے گا

چاند تم دیکھ رہے ہو جس کو
یہ بھی آنسو سا ڈھلک جائے گا

ایک دو موڑ ہی مڑ کر انساں
بام گردوں کی خبر لائے گا

میں نے دیکھے ہیں چمن بے پردہ
کوئی گل کیا مرے منہ آئے گا

حسن سے دور ہی رہنا بہتر
جو ملے گا وہی پچھتائے گا

اور کچھ دیر ستارو ٹھہرو
اس کا وعدہ ہے ضرور آئے گا

ان کی زلفوں کی مہک لے دانشؔ
اس دھندلکے کو کہاں پائے گا

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos