کبھی تو مہرباں ہو کر بلا لیں

حبیب جالب

سماجی ناہمواریوں کے خلاف قلم سے لڑنے والے جالب کی شاعری آج بھی لوگوں کو سچ پر ڈٹے رہنے کا درس دیتی ہے۔ اُنہوں  نے اپنی زندگی انقلاب کی امید میں جیلوں اور پولیس کے ہاتھوں مار پیٹ میں گزاری جس پر اُنہیں فخر تھا۔ انہوں نے ہر عہد میں سیاسی اور سماجی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کی جس کی وجہ سے وہ ہر عہد میں حکومت کے معتوب اور عوام کے محبوب رہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے عہد میں ان کی نظم لاڑکانے چلو ورنہ تھانے چلو، ضیاء الحق کے دور میں ظلمت کو ضیا، صرصر کو صبا، بندے کو خدا کیا لکھنا اور بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں ان کی نظم وہی حالات ہیں فقیروں کے، دن پھرے ہیں فقط وزیروں کےنے پورے ملک میں مقبولیت اور پذیرائی حاصل کی۔

کبھی تو مہرباں ہو کر بلا لیں
یہ مہوش ہم فقیروں کی دعا لیں

نہ جانے پھر یہ رت آئے نہ آئے
جواں پھولوں کی کچھ خوشبو چرا لیں

بہت روئے زمانے کے لیے ہم
ذرا اپنے لیے آنسو بہا لیں

ہم ان کو بھولنے والے نہیں ہیں
سمجھتے ہیں غم دوراں کی چالیں

ہماری بھی سنبھل جائے گی حالت
وہ پہلے اپنی زلفیں تو سنبھالیں

نکلنے کو ہے وہ مہتاب گھر سے
ستاروں سے کہو نظریں جھکا لیں

ہم اپنے راستے پر چل رہے ہیں
جناب شیخ اپنا راستہ لیں

زمانہ تو یوں ہی روٹھا رہے گا
چلو جالبؔ انہیں چل کر منا لیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos