کراچی : کراچی کے شاپنگ مال میں آتشزدگی سے مرنے والوں کی تعداد 5 ہو گئی۔
پولیس اور امدادی ٹیموں کے مطابق، بدھ کے روز کراچی سینٹرل کے ایک محلے میں عائشہ منزل سے متصل عرشی شاپنگ مال میں واقع دکانوں میں سے ایک میں آگ لگنے سے چار افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے۔
کراچی کے میئر، جو جائے وقوعہ پر موجود تھے اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے تھے، نے تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
فائر بریگیڈ کے حکام نے بتایا کہ پاکستان نیوی کے فائر فائٹرز کی مدد سے 9 فائر ٹینڈرز، ایک باؤزر اور ایک اسنارکل کو آگ بجھانے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
اس سے قبل 25 نومبر کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں چھ منزلہ آر جے شاپنگ مال میں زبردست آگ لگنے سے 11 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، جس کے بعد سندھ کے نگراں وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے سیفٹی آڈٹ کا حکم دیا تھا۔
بدھ کو آگ مال کے گراؤنڈ فلور پر ایک اپولسٹری فوم کی دکان سے شروع ہوئی اور تیزی سے پھیلی، جس نے پانچ منزلہ رہائشی عمارت عائشہ منزل کو لپیٹ میں لے لیا۔
پولیس حکام نے آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی ہے۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
ایس ایس پی سینٹرل فیصل عبداللہ نے بتایا کہ آگ تیزی سے عائشہ منزل کی اوپری منزل تک پہنچ گئی، جس سے پولیس کو پوری رہائشی عمارت کو خالی کرنے کا اشارہ کیا گیا۔
مال کے گراؤنڈ فلور پر مبینہ طور پر کپڑے اور اپولسٹری فوم کی دکانیں ہیں جنہوں نے واضح طور پر آگ کو مزید تیز کر دیا۔
اگرچہ ابھی تک نقصانات کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے تاہم امدادی کارکنوں نے بتایا کہ تقریباً 50 دکانیں جل کر خاکستر ہو گئی ہیں جن میں لاکھوں روپے کا سامان راکھ ہو گیا ہے۔
میئر وہاب نے یقین دلایا کہ امدادی آپریشن ختم ہونے کے بعد میڈیا کو نقصانات سے آگاہ کیا جائے گا۔
شاپنگ مال کے ایک دکاندار نے بتایا کہ واقعہ کے دس منٹ کے اندر ایک فائر ٹینڈر جائے وقوعہ پر پہنچا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فائر بریگیڈ کی باقی گاڑیاں ٹریفک میں پھنسی ہوئی ہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اگر وہ فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ جاتیں تو آگ نہ پھیلتی۔دکاندار نے یہ بھی کہا کہ شاپنگ مال میں مناسب حفاظتی اقدامات اور خصوصیات کا فقدان ہے۔
سندھ کے نگراں وزیر اعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو آگ پر قابو پانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم بھی دے دیا۔
ان کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی قیادت کمشنر کراچی کریں گے۔ یہ کمیٹی آگ لگنے کی وجہ اور اہلکاروں کی لاپرواہی کی تحقیقات کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی تین دن میں اپنی رپورٹ اور سفارشات وزیر اعلیٰ کو پیش کرے گی۔