لاہور لاہور ہے (دوسرا حصہ)

[post-views]
[post-views]

تحریر: ڈاکٹر محمد کلیم

اس مضمون کا پہلا حصہ اس وقت لکھا تھا جب ہم نئے نئے اس شہر ہنگام میں وارد ہوئے تھے۔ اس شہر کی ہنگام آرائی کو دیکھ کر آنکھیں، دل اور دماغ ششدر رہ گئے لیکن ایک دوست جو کہ کافی عرصہ سے لاہور میں آباد تھے انہوں نے فرمایا کہ لاہور شہر شروع شروع میں نئے واردین کو قبول نہیں کرتا اور یہ سیلاب کی طرح اٹھا کر آپ کو باہر پھینکتا ہے۔ مگر انسان، اس شہر میں کچھ ٹھہر جائے اور اس کے اسلوب سے شناسائی ہو جائے تو پھر آپ کو یہ شہر ”موقع کا شہر“ نظر آئے گا اور آپ یہاں بس جانے کو ترجیح دیں گے۔

اس وقت ہم ان کی بات کو رد کرتے ہوئے آگے بڑھ گئے لیکن آج کچھ سالوں بعد جب لاہور کا جادو ہم پر سر چڑھ کر بول رہا ہے اور دل بار بار کہتا ہے ’مجھے لاہور سے محبت ہے‘ ’مجھے لاہور سے محبت ہے‘ تو ان کی بات یاد آ رہی ہے۔ آج دل نے کہا اس مضمون ’لاہور لاہور ہے‘ کا دوسرا حصہ لکھیں اور شہر لاہور کی آب و تاب کا ذکر بھی کرتے چلیں۔

لاہور شہر کا اپنا مزاج اور رنگ ہے اور یہاں آنے والا جلد ہی اس رنگ میں رنگا جاتا ہے۔ اور لاہور شہر بولنے لگتا ہے۔ لاہور ایک بڑا شہر ہے جہاں تقریباً پورے ملک سے آ کر لوگ آباد ہیں۔ ایسے بڑے شہر میں آپ کے بڑے دور کے رشتے دار بھی قریب کے لگتے ہیں۔ جن لوگوں سے آپ کی سالوں سال ملاقات نہیں ہوتی ان سے اب اکثر ملاقات ہونے لگتی ہے کیونکہ آپ ایک ہی شہر میں آباد ہیں اور ان چند لوگوں کے علاوہ یہاں آپ کا جاننے والا اور کوئی نہیں ہے۔ جام صاحب کہتے ہیں اگر آپ نے اپنے کسی دور کے رشتے دار سے اچھا تعلق بنانا ہے تو آپ لوگ آ کر لاہور میں بسیں۔

لاہور شہر کی ہنگامہ آرائی آپ کی ذات کا ایسا حصہ بنتی ہے کہ آپ کو تمام دوسرے شہر ’بور‘ لگنے لگتے ہیں اور آپ اپنے گھر جا کر کچھ عرصے میں بوریت محسوس کرنے لگتے ہیں اور آپ واپس آ کر لاہور کے شور شرابے میں سکون پاتے ہیں اور ٹریفک کی فراوانی کی وجہ سے آپ کو فرط مسرت کا احساس دیتی ہے اور آپ ٹریفک جام کو بھی تماشا سمجھنے لگتے ہیں۔

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

اس میں کوئی شک نہیں کہ لاہور شہر اور اہالیان شہر کے دل بڑے ہیں اور مکانوں کے کرائے زیادہ ہیں لیکن لاہور شہر ایک عجیب بستی ہے جو آپ کو آپ کی چادر کے مطابق زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ شروع شروع میں لاہور شہر آپ کو مہنگا لگتا ہے اور ہر شے کی قیمت زیادہ لیکن کچھ عرصہ میں آپ سیکھ جاتے ہیں کہ اس بستی میں مہنگے لوگوں کے لیے مہنگی اشیاء اور سستے لوگوں کے لیے سستی اشیاء موجود ہیں۔ بس آپ کو اپنی اوقات کا پتہ ہونا چاہیے۔ شروع شروع میں آپ اپنی اوقات سے بڑھ کر فیصلے کر رہے ہوتے ہیں اس لیے ہر شے مہنگی لیتے ہیں۔ اس میں لاہور کا قصور نہیں بلکہ آپ کا ہے۔

ایک اور شے جس نے ہم کو اس کا گرویدہ کیا ہے وہ ہے تعلیم کا معیار۔ ویسے تو اس شہر کی ہر گلی ہر نکڑ میں اسکول کھلا ہوا ہے مگر شہر میں جا بجا اچھے ادارے بھی موجود ہیں جو بچوں کو تعلیم اور والدین کی جیبیں خالی کرتے ہیں۔ پورے شہر میں تعلیم کی ایک فضا سی موجود ہے جو بچے کو محنت کرنے اور آگے بڑھنے پر مجبور کرتا ہے۔ لاہور شہر کی تاریخ میں یہ تعلیمی فضا تقریباً دو سو سال پرانی ہے جب یہاں پر انگریزوں نے گورنمنٹ کالج اور پنجاب یونیورسٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور کالجوں کا شہر بھی کہلاتا ہے۔

انسان کی نفسیات ہے کہ جو شے یا واقعہ وہ روز دیکھتا ہے وہ اس کا معمول بن جاتا ہے اور اس کو اس میں کوئی بھی کمی پھر محسوس نہیں ہوتی بلکہ وہ اس کا عادی ہوتا جاتا ہے۔ یقیناً یہی ہمارے ساتھ ہوا کہ جو شے شروع شروع میں عجیب سی محسوس ہوتی تھی اب بہترین لگتی ہے۔ آج ہم قائل ہو گئے ہیں کہ جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا کیونکہ ’لاہور، لاہور ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos