لاہور( انور حسین سمرائ) ملک میں جاری معاشی بدحالی اور زرمبادلہ کے ذخائر کی کمزور صورتحال کے باوجود وفاقی حکومت نے نیشنل سکول اف پبلک پالیسی میں زیر تربیت 53سینئر بیورکریٹس اور 7فیکلٹی ممبران کے تربیت کے نام پر غیر ملکی سیر سپاٹے کے لئے2لاکھ ڈالرز کے فنڈز فراہم کردیئے ہیں ۔ یہ افسران 10روزہ سرکاری ٹورز پر جولائی میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، جاپان، روس،جرمنی، اٹلی، چائنا، ملائشیا، ازربائی جان، ترکمانستان، ہنگری اور چیک ریپلک سرکاری خرچے پر جائیں گے۔
تحقیقات و دستاویزات کے مطابق نیشنل سکول آف پبلک پالیسی میں گریڈ 20سے گریڈ 21 میں ترقی کالازمی نیشنل مینجمنٹ کورس 14اپریل سے شروع ہے جو 18ہفتے چلانا ہے۔ اس کورس میں مختلف وفاقی سپیرئیر سروسز جن میں پی اے ایس، پی ایس پی، فارن سروس، ان لینڈ ریونیو، پاکستان کسٹم اور کامرس اینڈ ٹریڈ کے 53افسران ملک بھر سے شرکت کررہے ہیں۔ یہ کورس سال میں دو دفعہ گریڈ 21میں ترقی کے اہل افسران کو کروایا جاتا ہے۔
کورس کے آخری ایام میں افسران کو غیر ملکی دورے کروائے جاتے ہیں تاکہ سینئر افسران ان ممالک کے گورننس ماڈلز،مختلف نظام، اداروں کے کردار، بزنس ماڈلز اور جدید طرز حکمرانی کے طریقوں بارے تفصیلی جائزہ لے سکیں۔ ان دوروں کے لیے زیر تربیت افسران کو مختلف گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ہر گروپ کی سربراہی فیکلٹی ممبر کرتا ہے جبکہ ادارے کا ریکٹر بھی ساتھ بیرونی دورے پرسپرویژن کے لئے جاتا ہے۔ بیرونی دورے میں تمام گروپس 6ایام کے لئے ایک ترقی یافتہ اور 4ایام کے لئےایک ترقی پذیر ملک کا دورہ کرتے ہیں اور وہاں پر موجود پاکستانی سفارت خانوں
، کونسل خانوں میں کھانوں اور حکومتوں کی طرف سے دعوتوں میں شرکت کرتے ہیں اور سینئر غیر ملکی افسران، سیاسی قیادت بزنس کمیونٹی سے ملاقاتیں کرتے ہیں ۔ ان دوروں کے لئے امسال ہر تربیت حاصل کرنے والے افسر و فیکلٹی ممبر کے لئے ادارہ 150ڈالرز ٹریول ٹکٹس کے لئے خرچ کرے گا جبکہ ترقی پذیر ممالک میں جانے والے افسران کوفی افسر 150ڈالرز بطور ڈیلی الاونس و ٹریول الاونس دیا جاتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں جانے کے لئے 300ڈالرز اس مد میں روزانہ کی بنیاد پر سرکاری خزانے سے کیش کی صورت میں فراہم کیے جائیں گے ۔ ترقی پذیر ممالک میں جانے والے فیکلٹی ممبران کو 300 ڈالرز فی ممبر روزانہ کی بنیاد پر ڈیلی و ٹریول الاؤنس جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں جانے پر 600ڈالرز فی ممبر روزانہ کی بنیاد پر کیش کی صورت میں فراہم کیاجائے گا۔
سکول کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ اصل میں زیر تربیت افسران اور فیکلٹی ممبران غیر ملکی دوروں میں سیر سپاٹے کرتے ہیں، سرکاری دعوتیں اڑاتے ہیں، تاریخی مقامات کی سیر کرتے ہیں اور سرکاری پروٹوکول انجوائے کرتے ہیں۔ کچھ افسران اپنی بیگمات کو بھی ساتھ لے جاتے ہیں۔ تحائف وصول کرتے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ کروونا کے ایام میں نیشنل مینجمنٹ کورس کرنے والے افسران کو غیر ملکی دورے نہیں کروائے گئے تھے اور اس کے بغیر بھی تربیتی کورس مکمل ہوگیا تھا لیکن چونکہ موجودہ زیر تربیت سینئر افسران بہت بااثر اور اہم عہدوں پر فائز ہوتے ہیں اور ملکی لیول پر پالیسی ڈسیزن میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جس کی وجہ سے حکومت بھی ان کے غیر ملکی دوروں کے لئے ڈالرز فراہم کرنے میں سہولت فراہم کرتی ہے۔ جاری کورس میں کچھ ایسے افسران بھی شامل ہیں جو وزیر اعظم پاکستان کے معتمد ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ملکی معیشت کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور ملک میں زر مبادلہ کے کمزور ذخائر اور آئی ایم ایف کے ساتھ ڈالروں کے لئے مذاکرات کی وجہ سے حکومت کو ان دوروں پر پابندی عائد کرنی چاہیے تاکہ زرمبادلہ بچایا جاسکے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نیشنل سکول آف پبلک پالیسی نے فنڈز کی فراہمی کے لئے سمری وفاقی حکومت کو ارسال کی تھی جس پر وزیر اعظم نے فیصلہ حتمی منظوری دی ہے۔ اس وقت ملکی معیشت کو ایک ایک ڈالر کی ضرورت ہے جبکہ ان دوروں پر 2لاکھ ڈالرز کے اخراجات آئیں گے جن کو بچایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ماضی میں ایسے دوروں سے ملک کے اندر گورننس میں کوئی بہتری نہیں آئی یہ صرف کورس میں زیر تربیت افسران کو فریش کرنے اور اکاموڈیٹ کرنے کا ایک ذریعہ ہے ۔
by Anwer Hussain Sumra, An Investigative Journalist, can be reached: @AnwerHSumra on twitter













