ملائیشیا کے آرمی چیف جنرل تن سری محمد حافظ الدین کو کرپشن اور منی لانڈرنگ الزامات کی تحقیقات کے دوران رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
وزارتِ دفاع نے فوری طور پر آرمی چیف کو رخصت پر بھیجنے کی ہدایت جاری کی تاکہ الزامات کی تحقیقات بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل کی جا سکیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق یہ معاملہ تب سامنے آیا جب سماجی کارکن بدر الحشام شہران نے مسلح افواج کے ایک سینئر افسر پر منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے۔
ملائیشین اینٹی کرپشن کمیشن کے افسران نے فوجی پروکیورمنٹ منصوبوں خصوصاً اوپن ٹینڈر کے تحت مکمل کیے گئے منصوبوں کی تفصیلی جانچ شروع کی۔ ابتدائی تحقیقات میں 2023 سے 2025 کے دوران پانچ لاکھ رنگٹ سے زائد مالیت کے 158 منصوبے اور اس سے کم مالیت کے 4,521 منصوبے سامنے آئے۔ ابتدائی نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ کچھ کمپنیوں کو بار بار اعلیٰ مالیت کے پروجیکٹ دیے جا رہے تھے، جس پر تفتیشی افسران نے خدشات ظاہر کیے۔
24 دسمبر تک تین اعلیٰ فوجی افسران سے پوچھ گچھ کی گئی اور ان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے تاکہ تحقیقات میں مدد مل سکے۔ متعلقہ حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ معاملے کی مکمل اور غیر جانبدارانہ چھان بین کی جائے گی۔
وزیرِ دفاع داتوک سری محمد خالد نوردین نے کہا کہ یہ انتظامی اقدام مفادات کے ٹکراؤ سے بچنے اور تحقیقات کے شفاف انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں، جنرل تن سری محمد نظام جعفر کی لازمی ریٹائرمنٹ کے بعد نیوی کمانڈر ایڈمرل تن سری ذوالحلمی اثنین کو ملائیشین مسلح افواج کا قائم مقام سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ وزارتِ دفاع نے جنرل محمد نظام جعفر کی خدمات، قیادت اور اہم شراکتوں پر شکریہ ادا کیا اور ان کے ریٹائرمنٹ معاملات کی خوش اسلوبی سے تکمیل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔













