آبنائے ہرمز پر خطرہ: امریکہ کا چین سے ایران کو روکنے کا مطالبہ

[post-views]
[post-views]

اہم خبر: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کو آبنائے ہرمز بند کرنے سے باز رکھے، جو دنیا کی سب سے اہم تجارتی بحری گذرگاہوں میں سے ایک ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ایرانی سرکاری میڈیا “پریس ٹی وی” نے اطلاع دی کہ ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دے دی ہے، تاہم حتمی فیصلہ سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کرے گی۔

مارکو روبیو نے فاکس نیوز کو انٹرویو میں کہا، ’’میں بیجنگ کی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایران سے بات کرے، کیونکہ وہ خود بھی ہرمز کے راستے تیل کی فراہمی پر انحصار کرتا ہے۔ اگر ایران نے راستہ بند کیا تو یہ ان کے لیے معاشی خودکشی ہو گی۔‘‘

انھوں نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے عالمی منڈیوں پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے، خاص طور پر ان ممالک پر جو توانائی کے لیے مشرق وسطیٰ کے تیل پر انحصار کرتے ہیں۔ ان میں چین، بھارت، جاپان اور جنوبی کوریا شامل ہیں، جو آبنائے ہرمز کے ذریعے تیل حاصل کرتے ہیں۔

امریکی حملوں کے بعد تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا، برینٹ کروڈ آئل کی قیمت پانچ ماہ کی بلند ترین سطح $78.89 فی بیرل تک پہنچ گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی کوشش کی تو تیل کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں، جو دنیا بھر میں مہنگائی کو شدید تر کر دیں گی۔

دوسری جانب چین نے امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے امریکہ کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ چینی اقوامِ متحدہ کے سفیر فو کانگ نے تمام فریقین سے طاقت کے استعمال سے گریز اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ چین کے سرکاری اخبار “گلوبل ٹائمز” نے اپنے اداریے میں لکھا کہ امریکہ کی مداخلت نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو مزید پیچیدہ اور غیر مستحکم بنا دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایران کو چاہیے کہ وہ محتاط رویہ اختیار کرے، کیونکہ آبنائے ہرمز بند کرنے سے نہ صرف خطے کے تیل پیدا کرنے والے ممالک اس کے خلاف ہو سکتے ہیں بلکہ چین جیسا اہم خریدار بھی ناراض ہو سکتا ہے۔ توانائی امور کی تجزیہ کار وندانا ہری کے مطابق، “ایران کے پاس کھونے کے لیے بہت کچھ ہے اور پانے کو کچھ نہیں۔”

موجودہ صورتحال میں جب امریکہ، ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، آبنائے ہرمز ایک عالمی فلاش پوائنٹ بن چکی ہے۔ اگر ایران نے واقعی اس راستے کو بند کرنے کی کوشش کی تو اس کے اثرات دنیا بھر کی معیشتوں پر مہنگائی، قلت اور مالی دباؤ کی صورت میں مرتب ہوں گے۔

اب دنیا کی نظریں چین اور ایران کے ممکنہ مذاکرات پر جمی ہوئی ہیں۔ امریکہ کی خواہش ہے کہ چین اپنا اثرورسوخ استعمال کرے تاکہ خطے میں ایک اور جنگ سے بچا جا سکے، لیکن صورتحال لمحہ بہ لمحہ مزید نازک ہو رہی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos