لاہور: خالصتان کے حامی امرت پال سنگھ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خوفزدہ بھارت کی مرکزی حکومت نے پنجاب میں پولیس کی سکیورٹی بڑھانے سمیت پیراملٹری فورس تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری طرف امرت پال سنگھ کا کہنا ہے خالصتان کا مطالبہ سکھوں کا بنیادی حق اورمذہبی عقیدہ ہے، اگرہندتوا ریاست کی بات جرم نہیں تو پھر مسلمانوں کی طرف سے جہاد اورسکھوں کی طرف سے خالصتان کے مطالبے کو جرم کیوں بنادیا گیا ہے۔
وارث پنجاب دا کے سربراہ امرت پال سنگھ کی مقبولیت بھارتی پنجاب میں دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ نوجوان امرت پال سنگھ بھارتی پنجاب میں نوجوانوں کو نشے کی لعنت سے بچانے اوربیروزگاری کے خاتمے کی جدوجہد کررہے ہیں اورسمجھتے ہیں سکھوں کے مسائل کا واحد حل صرف خالصتان کا قیام ہی ہے۔
مزید پڑھیں: https://republicpolicy.com/khalistan-k-hamiyoun-ny-brasban-main-baharti-council-khany/
ادھر گزشتہ ہفتے اجنالہ پولیس اسٹیشن پر امرت پال سنگھ کے حامیوں کی چڑھائی اوراحتجاج کے بعد عام آدمی پارٹی کی حکومت نے بھارتی پنجاب میں ناصرف پولیس کی سکیورٹی بڑھادی ہے بلکہ بھارت کی مرکزی حکومت سے پیراملٹری فورس بھی مانگ لی ہے۔
عام آد می پارٹی کے وزیراعلی بھگوت مان نے مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ سے رابطہ کیا ہے اوران سے پنجاب کے لئے اضافی فنڈزاور پیراملٹری فورس کی 40 سے 50 کمپنیاں مانگ لی ہیں۔ بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق پنجاب میں ایسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں کہ بھارتی فوج اورامرت پال سنگھ کے حامیوں میں تصادم کروایا جائے اورجب حالات خراب ہوں توپھرپنجاب میں عام آدمی کی سرکارختم کرکے یہاں گورنرراج لاگوکردیا جائے۔
تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ آنیوالے چند دنوں میں امرت پال سنگھ پرقاتلانہ حملہ بھی کراویا جاسکتاہے۔
دوسری طرف امرت پال سنگھ کا کہنا ہے بھارتی میڈیا ان کے بیانات کو توڑمروڑ کرپیش کرتا ہے۔
خالصتان کی مانگ کوئی گناہ نہیں بلکہ سکھوں کے لئے فخرکی بات ہے، میں بی جے پی میں شامل سکھ رہنماؤں سے پوچھتا ہوں کہ اگر ہندو ریاست کے قیام کا مطالبہ غلط نہیں ہے تو پھرخالصتان کی مانگ پراعتراض کیوں ہے؟۔سکھوں کی طرف سے خالصتان اورمسلمانوں کی طرف سے جہاد کی بات کو جرم اورگناہ بنا دیا گیاہے۔
انہوں نے کہا خالصتان کے ان کے مطالبے پراعتراض کیا جاسکتا ہے ،لیکن طاقت کے زورپراس مطالبے اورسوچ کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔