Premium Content

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

Print Friendly, PDF & Email

فیض احمد فیض (13 فروری 1911 – 20 نومبر 1984) ایک پاکستانی شاعر، اور اردو میں مصنف تھے۔ وہ پاکستان میں اردو زبان کے سب سے مشہور ادیب تھے۔ ادب سے باہر، انہیں”ایک انسان کا وسیع تجربہ” کے طور پر بیان کیا گیا ہےـ کیوں کہ انہوں نے بطور ایک استاد، ایک آرمی آفیسر، صحافی اور ایک براڈکاسٹر کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دیے ہیں ـ

فیض احمد فیض بنیادی طور پر رومانی شاعر ہیں۔ رومانیت ان کی فطرت ہے۔ وہ زندگی کی الجھنوں پریشانیوں اور تلخیوں کا سامنا اک حساس شاعر کی طرح کرتے ہیں لیکن نہ بغاوت پر اترتے ہیں اور نہ نعرے لگاتے ہیں بلکہ ان تلخیوں کو سہتے ہوئے اس زہر کو امرت بنا دیتے ہیں۔ وہ ایک عہد ساز شاعر تھے اور ایک پورے عہد پر اثرانداز ہوئے۔ ان کی شاعری میں کئی اردو، انگریزی شعرا کی گونج سنائی دیتی ہے لیکن آواز ان کی اپنی ہے۔ وہ اس لحاظ سے ترقی پسند شعرا کے میر کارواں ہیں کہ انھوں نے جدید عہد کے تقاضوں سے اپنی شاعری کو ہم آہنگ کیا۔ ان کی غزلوں میں ایک نیا لب و لہجہ اور نیا تصور عشق ملتا ہے۔ اس میں اک نئی کیفیت کے ساتھ ساتھ تازہ احساس اوراک خاص ولولہ ملتا ہے جس میں تازگی اور شگفتگی ہے۔

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ
میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات

تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہے
تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات

تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے
تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے

یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

راحت یں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
ان گنت صدیوں کے تاریک بہیمانہ طلسم

ریشم و اطلس و کم خاب میں بنوائے ہوئے
جا بہ جا بکتے ہوئے کوچہ و بازار میں جسم

خاک میں لتھڑے ہوئے خون میں نہلائے ہوئے
جسم نکلے ہوئے امراض کے تنوروں سے

پیپ بہتی ہوئی گلتے ہوئے ناسوروں سے
لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجے

اب بھی دل کش ہے ترا حسن مگر کیا کیجے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

راحت یں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos