نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا عالمی برادری سے مطالبہ: غزہ کے بحران کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جائے
نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے بدھ کے روز عالمی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی حکومت پر بھرپور سفارتی دباؤ ڈالیں تاکہ غزہ میں جاری قتلِ عام کا خاتمہ کیا جا سکے، جسے انہوں نے نسل کشی قرار دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں انہوں نے لکھا
“غزہ میں اسرائیل کی بے رحمی اور تشدد دیکھ کر مجھے شدید جسمانی اذیت محسوس ہوتی ہے۔”
ملالہ نے خطے میں جاری انسانی بحران پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا
یہ سب دیکھ کر میرا دل بہت افسوس سے بھر جاتا ہے — بھوکے بچے، تباہ شدہ عمارتیں، رکی ہوئی مدد، اور وہ لوگ جنہیں اپنے گھر چھوڑنے پڑے۔
ملالہ کا بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے حماس کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں میں مزید شدت لانے اور پورے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ غزہ کی پٹی اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں کی زد میں ہے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیل چکی ہے۔
اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی کا مقصد جزوی طور پر یہ بھی ہے کہ فلسطینی گروہ انسانی امداد کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہ کر سکیں، تاہم حماس نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
دوسری جانب، اقوامِ متحدہ نے منگل کو اطلاع دی کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے محدود انسانی امداد کی اجازت ملنے کے باوجود، غزہ کے شہریوں تک ابھی تک کوئی امداد نہیں پہنچ پائی۔ ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ قحط کے دہانے پر ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ترجمان استی فان دوجاریک کے مطابق، پیر کو شیر خوار بچوں کی خوراک سے لدے چار ٹرک فلسطینی جانب کیرم شالوم سرحدی گزرگاہ پر اتارے گئے، جبکہ منگل کو صرف چند درجن ٹرک آٹے، ادویات، غذائی اشیاء اور دیگر بنیادی سامان کے ساتھ غزہ میں داخل ہو سکے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا
اسرائیلی حکام ہم سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ امدادی سامان کو فلسطینی جانب اتارا جائے اور ہماری ٹیم کو اندر سے رسائی ملنے کے بعد اسے دوبارہ لوڈ کیا جائے۔
آج ہماری ایک ٹیم کئی گھنٹوں تک اسرائیلی اجازت کے انتظار میں رہی، مگر بدقسمتی سے وہ غذائی امداد کو ہمارے گودام تک پہنچانے میں ناکام رہی۔