شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ان کا ملک اپنے ایٹمی ہتھیاروں سے دستبردار نہیں ہوگا اور یہ اس کی قومی سلامتی اور دفاع کی بنیادی ضمانت ہیں۔ پیانگ یانگ میں سپریم پیپلز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر امریکا شمالی کوریا سے ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کا مطالبہ ترک کردے تو مذاکرات کا راستہ نکل سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو حقیقت پسندانہ مؤقف اختیار کرنا ہوگا، ورنہ کسی بھی قسم کی پیش رفت ممکن نہیں۔
کم جونگ اُن نے اپنی تقریر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ماضی کی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹرمپ سے پہلی صدارت کے دوران تین بار ملاقات ہوئی تھی اور ان کے ساتھ ذاتی طور پر اب بھی مثبت یادیں وابستہ ہیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر امریکا سنجیدہ اور غیر جانب دار رویہ اختیار کرے تو بات چیت کا امکان پیدا ہوسکتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے جنوبی کوریا کے رہنما کے ساتھ ملاقات کے دوران شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات کی آمادگی ظاہر کی تھی، جس کے بعد یہ بیانات سامنے آئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، کم جونگ اُن کا حالیہ مؤقف امریکا پر دباؤ ڈالنے کی ایک نئی حکمت عملی ہے تاکہ مستقبل کے مذاکرات میں پیانگ یانگ کو زیادہ فائدہ حاصل ہوسکے۔