آپریشن سندور میں عبرتناک شکست کے بعد بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کا جنگی جنون مزید بے قابو ہو گیا ہے۔ اپنی سیاسی ناکامیوں اور ہزیمت کو چھپانے کے لیے مودی حکومت دفاعی صنعت کے اربوں روپے ایسے منصوبوں پر خرچ کر رہی ہے جو کسی حقیقی ضرورت کے بجائے محض سیاسی دکھاوے اور پروپیگنڈے کی عکاسی کرتے ہیں۔
رافیل طیاروں کی ناکامی کے بعد اب مودی سرکار مقامی طور پر تیار کردہ لڑاکا جہازوں کے ذریعے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ خاص طور پر “مقامی لڑاکا جہاز” منصوبے کو فوجی ضرورت سے زیادہ مودی کی ذاتی انا اور سیاسی مفاد کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق، بھارت نے اپنی فضائیہ کے لیے 97 “مقامی لڑاکا جہاز مارک ون اے” لڑاکا جہاز خریدنے کی منظوری دی ہے جس پر 62 ہزار کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ اس فیصلے کے بعد بھارتی فضائیہ میں “مارک ون اے” جہازوں کی کل تعداد 180 ہو جائے گی۔ یہ نئے طیارے پرانے “مگ 21” جہازوں کی جگہ لیں گے جنہیں جلد ختم کیا جانا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق ایئر چیف مارشل وی آر چوہدری نے دورہ اسپین کے دوران ہی 97 اضافی طیاروں کی خریداری کے منصوبے کا اعلان کر دیا تھا۔ مزید یہ کہ “ہندوستان ایرو ناٹکس لمیٹڈ” کو مستقبل میں 200 “مارک ٹو” اور پانچویں نسل کے لڑاکا جہازوں کے آرڈرز بھی ملنے کی توقع ہے۔ ان نئے جہازوں کے تقریباً 65 فیصد پرزے مقامی سطح پر تیار کیے جائیں گے تاکہ انہیں بھارتی پیداوار کے طور پر پیش کیا جا سکے۔
اکنامک ٹائمز کے مطابق، بھارتی دفاعی حصول کونسل نے 1.6 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے ہیلی کاپٹروں کی خریداری اور موجودہ لڑاکا جہازوں کی اپ گریڈیشن کے منصوبوں کی بھی منظوری دے دی ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق، یہ تمام اقدامات بھارت کی سلامتی یا عوامی دفاع کے بجائے صرف مودی کے جنگی جنون اور سیاسی پروپیگنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دہائیوں کی محنت کے باوجود بھارتی فضائیہ اپنی کمزوریوں کو دور نہیں کر سکی۔ رافیل کی ناکامی اور اب تیجس پر حد سے زیادہ انحصار اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کی نام نہاد دفاعی صنعت اپنی بنیاد میں کمزور ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی کی ناقص منصوبہ بندی اور دکھاوے پر مبنی حکمت عملی بھارتی فوجی طاقت کو بڑھانے کے بجائے مزید کمزور کر رہی ہے۔ اس طرح بھارت نہ صرف اپنے عوام کے وسائل ضائع کر رہا ہے بلکہ پورے خطے کے امن کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔