پاکستان اور ایران نے باہمی اقتصادی تعاون کو فروغ دینے، سرحدی روابط مستحکم کرنے اور اعتماد پر مبنی تجارتی شراکت داری کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ پیش رفت اسلام آباد میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور ایرانی وزیر برائے صنعت و تجارت محمد آتابک کی ملاقات میں سامنے آئی، جو ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے دورۂ پاکستان کے دوران منعقد ہوئی۔
ملاقات میں دونوں وزراء نے دوطرفہ تجارت میں اضافے، سرحدی رکاوٹوں کے خاتمے اور زراعت، توانائی، خدمات اورترسیل کا نظام جیسے ترجیحی شعبوں میں پائیدار تعاون پر زور دیا۔ ایرانی وزیر نے پاکستان کی وزارت تجارت کے فعال کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ موجودہ پیش رفت کو منظم اور نتیجہ خیز تجارتی ڈھانچے میں ڈھالنا ضروری ہے۔
جام کمال خان نے کہا کہ دونوں ممالک اور نجی شعبے میں مکمل عزم موجود ہے اور وقت کا تقاضا ہے کہ فوری عملی اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے جوائنٹ اکنامک کمیشن، بزنس ٹو بزنس ملاقاتوں اور تجارتی وفود کے ذریعے تعلقات کو مستحکم کرنے کی یقین دہانی کرائی اور خصوصی وفود کی تشکیل کی تجویز دی تاکہ مارکیٹ تک رسائی اور قواعد پر مؤثر بات چیت ممکن ہو۔
فریقین نے موجودہ تجارتی راہداریوں اور سرحدی سہولیات کے مؤثر استعمال، ثقافتی و لسانی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور نجی و سرکاری شعبے کی شمولیت کے ساتھ جوائنٹ اکنامک کمیشن کے جلد انعقاد پر اتفاق کیا۔ وزراء نے کہا کہ اگر دونوں ممالک اپنی صلاحیتوں کو مکمل بروئے کار لائیں تو باہمی تجارت آئندہ برسوں میں 5 سے 8 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ سکتی ہے اور یہ شراکت داری خطے کو ایک طاقتور اقتصادی بلاک میں بدل سکتی ہے۔
اجلاس کا بنیادی پیغام یہی تھا کہ پاکستان اور ایران باہمی اعتماد اور سیاسی ہم آہنگی کے ساتھ عملی اقدامات کے ذریعے ایک نئے اسٹریٹجک اقتصادی دور کے آغاز کے لیے تیار ہیں۔