Premium Content

‏پاکستان میں جمہوریت کا معیار اور راجہ ریاض کا اپوزیشن لیڈر ہونا

Print Friendly, PDF & Email

پاکستانی جمہوریت میں ڈی جور اور ڈی فیکٹو معیارات رائج ہیں۔ ظاہری طور پر جمہوریت رائج ہے مگر اصلی طور پر پورا نظام ڈی فیکٹو پاورز کے کنٹرول میں ہے۔

تاہم پاکستانی جمہوریت کی تدبیر اور بداخلاقی کا اندازہ راجہ ریاض کا بطور اپوزیشن لیڈر کردار سے واضح دکھائی دیتا ہے ۔ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہونے کے بعد پارٹی سے ڈی فیکٹو ہو کر پارٹی کی بنیادی پوزیشن سے متضاد جا کر مخالف سیاسی الحاق ( پی ڈی ایم ) سے ملنا اور پھر اسی الحاق کا اپوزیشن لیڈر ہونا سیاسی و اخلاقی گراوٹ کی بدترین مثال ہے۔

بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ ظاہری طور پر اپوزیشن لیڈر ہوں مگر اصل میں حکومت کا حصہ ہوں؟ ایسا کرنے سے آپ پاکستانی قوم اور نوجوان نسل کو کیا سیاسی و اخلاقی پیغام دینا چاہتے ہیں ؟
الفاظ کا چناؤ ہمیشہ اچھا کرنا چاہیے مگر یہ سیاسی شعبدہ بازی ہمارے سیاسی نظام کی پست ترین مثال ہے۔ راجہ ریاض جیسے سیاست دانوں کی وجہ جمہوریت ایک گالی بن کر رہ گئی ہے۔

ریپبلک پالیسی اردو انگریزی میگزین خریدنے کیلئے لنک پر کلک کریں۔

https://www.daraz.pk/shop/3lyw0kmd

جمہوریت یا کوئی بھی طرز حکمرانی جمہوری طرز عمل اور اقدار کے بغیر پروان نہیں چڑھ سکتا۔ سیاسی اقدار معاشرے اور عوام کے لیے اس لیے بھی اہم ہیں کیونکہ یہ جمہوری تربیت سازی کے لیے ناگزیر ہیں۔ جہاں پاکستان کی جمہوریت اور متعلقہ اقدار کو اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ، بیوروکریسی اور دوسرے غیر جمہوری لوگوں نے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے وہاں پر سیاست دانوں کا بھی کردار مایوس کن ہے۔

ایک بحث یہ بھی ہے کہ پاکستان میں سیاست دان تیار کئے جاتے ہیں اس لیے ان سے یہ توقع کرنا کہ وہ جمہوری روایات پروان چڑھائیں گے، قیاس دکھائی دیتا ہے۔ مگر پھر اس مسئلے کا حل کیا ہے۔ اسکا حل یہ ہے کہ جب تک عوام بہترین سیاسی نمائندے منتخب نہیں کرے گی اس وقت تک راجہ ریاض جیسے کردار پاکستانی سیاست اور جمہوریت کو مزید داغدار کرتے رہیں گے۔ یہ عوام کا بنیادی ٹیسٹ ہے کہ وہ کیسے نمائندے منتخب کرتے ہیں اور دوسرا انکو اس بات کو بھی باور کرانا ہو گا کہ انکے نمائندگی کے بنیادی حق کو کوئی طاقت ور گروہ یا حالات نہ چھین سکیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos